Maktaba Wahhabi

269 - 440
انہوں نے اپنی بہادری کی وجہ سے کوئی مخالفت یا من مانی نہیں کی۔ اگرچہ ان میں سے اکثر مسلمانوں کی ذلت سمجھتے تھے۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اسے مسلمانوں کے لیے باعث عزت بنائے گا اور اس کے نتائج مسلمانوں کے حق میں بہتر نکلیں گے۔ اس آیت میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جھک جاتا ہے اس کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے۔ ***** وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي للّٰه عليه وسلم ’’یَخْرُجُ مِنَ النَّارِ مَنْ قَالَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ وَفِیْ قَلْبِہِ مِثْقَالُ بُرّۃٍ أَوْ خَرْدَلَۃٍ أَوْ ذُرّۃٍ مِنَ الْإِیْمَانِ۔‘‘ فَجَعَلَہُ مُتَفَاضِلًا۔‘‘ (۱) ترجمہ…: اور رسول اللہ کا فرمان ہے: ’’آگ سے ہر وہ شخص نکل جائے گا جس نے لا الہ الا اللہ کہا ہوگا، خواہ اس کے دل میں گندم، جو یا ریت کے ذرے کے برابر بھی ایمان ہوا۔‘‘ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بڑھنے والا بتایا ہے۔ تشریح…: (۱) اس حدیث مبارکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ: جس شخص نے یقین قلب کے ساتھ لا الٰہ الا اللہ کہا ہوگا اسے قیامت کے دن آگ سے نکال لیا جائے گا چاہے اس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو۔ بشرطیکہ وہ اس کلمے کے معنی پر یقین رکھنے والا ہو۔ ایسا نہیں کہ وہ اس کا زبان سے اقرار تو کرے مگر اس کے معنی پر یقین قلب نہ ہو۔ جیسے منافقین، کہ یہ کلمہ ان کے لیے نافع نہ ہوگا۔ اس حدیث میں ان کا ردّ بھی ہے جو کہتے ہیں کہ ایمان صرف زبان سے اقرار کا نام ہے۔ اور اس حدیث میں ان لوگوں کا بھی ردّ ہے جو یہ رائے رکھتے ہیں کہ: ایمان صرف تصدیق قلب کا نام ہے۔ اور یہ کہ ایمان ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہتا ہے، نہ بڑھتا ہے اور نہ ہی کم ہوتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ قیامت والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمائیں گے: (( اِنْطَلِقْ فَاَخْرِجْ مَنْ کَانَ فِیْ قَلْبِہِ أَدْنَی أَدْنَی أَدْنَی مِثْقَالَ حَبَّۃٍ
Flag Counter