Maktaba Wahhabi

235 - 440
ساتھ پیدا کیا ہے۔‘‘ اور فرمایا: ’’ پھر اس کا اندازہ مقرر کیا، پورا اندازہ۔‘‘ اور فرمایا: ’’کوئی مصیبت نہ زمین پر پہنچتی ہے اور نہ تمھاری جانوں پر مگر وہ ایک کتاب میں ہے، اس سے پہلے کہ ہم اسے پیدا کریں۔‘‘ تشریح…: (۱) ان آیات میں تقدیر کا اثبات ہے اور اس بات کی دلیل ہے کہ تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور تقدیر کے تابع ہیں۔ جب ’’کُلَّ شَیْیٍٔ‘‘ کے الفاظ کہے تو کوئی چیز اس سے خارج نہ رہی۔ ’’خَلَقْنٰہُ‘‘ میں تمام مخلوقات آگئیں اور کوئی بھی چیز اللہ تعالیٰ کی مخلوقات سے خارج نہیں۔ ’’بِقَدَرٍ‘‘ کا معنی یہ ہے کہ ہر چیز کا اندازہ کیا جاچکا ہے۔ لہٰذا یہ آیت عام ہے اور اس میں ہر چیز شامل ہے۔ (۲)… اس آیت مبارکہ میں یہ بات بیان ہوئی ہے کہ ہر چیز اللہ کی مخلوق ہے اور تقدیر میں لکھی جاچکی ہے۔ کوئی چیز نئی نہیں بلکہ ہر چیز اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور تقدیر کے تابع ہے۔ (۳)… اس آیت مبارکہ میں بیان ہوا ہے کہ تمام بیماریاں، موت، تمام بدنی مصیبتیں جو انسانوں کو لاحق ہوتی ہیں یا جو مصیبتیں زمین پر نازل ہوتی ہیں مثلاً قحط، بارشوں کا نہ ہونا، پھلوں کی بیماری اور وہ تمام بیماریاں جو درختوں، پھلوں یا گندم کو لگتی ہیں اور ان کی پیداوار کم کردیتی ہیں، سب اللہ تعالیٰ کے فیصلے اور تقدیر کے تحت رونما ہوتی ہیں۔ اسی طرح وہ تمام سمندری حادثات جو اموال کی تباہی کا باعث بنتے ہیں، اللہ کی تقدیر کے تابع ہیں۔ ان تمام چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے کسی نہ کسی حکمت کی بنیاد پر تقدیر میں لکھ دیا ہے۔ یہ سب حادثات بندوں کے خلافِ شریعت کاموں اور اللہ کی نافرمانیوں کے باعث ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ،﴾ (الروم:۴۱)
Flag Counter