Maktaba Wahhabi

232 - 440
’’اور اگر تیرا رب چاہتا تو یقینا جو لوگ زمین میں ہیں سب کے سب اکٹھے ایمان لے آتے۔ تو کیا تو لوگوں کو مجبور کرے گا، یہاں تک کہ وہ مومن بن جائیں؟‘‘ رسول کا کام محض تبلیغ ہے، جبکہ ہدایت اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے۔ البتہ رسول بھی اس معنی میں ہدایت دیتا ہے کہ وہ تبلیغ اور رہنمائی کرتا ہے۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: ﴿وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَا اِِلَیْکَ رُوحًا مِنْ اَمْرِنَا مَا کُنْتَ تَدْرِی مَا الْکِتٰبُ وَلَا الْاِِیْمَانُ وَلٰـکِنْ جَعَلْنَاہُ نُوْرًا نَہْدِیْ بِہٖ مَنْ نَّشَائُ مِنْ عِبَادِنَا وَاِِنَّکَ لَتَہْدِیْ اِِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ،﴾ (الشوری:۵۲) ’’اور اسی طرح ہم نے تیری طرف اپنے حکم سے ایک روح کی وحی کی، تو نہیں جانتا تھا کہ کتاب کیا ہے اور نہ یہ کہ ایمان کیا ہے؟ اور لیکن ہم نے اسے ایک ایسی روشنی بنا دیا ہے جس کے ساتھ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں راہ دکھا تے ہیں۔ اور بلاشبہ تو یقینا سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔‘‘ یعنی آپ راستہ دکھاتے اور راہنمائی کرتے ہیں۔ جہاں تک ہدایت القلوب (دلوں کی ہدایت) اور ہدایت القبول (ماننے کی توفیق) کا تعلق ہے تو یہ صرف اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے، رسول کے ہاتھ میں نہیں۔ رسول خواہ کتنا ہی چاہے ہدایت صرف اسی کو ملتی ہے جسے اللہ تعالیٰ چاہے۔ ***** قَالَ اللّٰہُ تَعَالَی ﴿لَا یُسْئَلُ عَمَّا یَفْعَلُ وَ ہُمْ یُسْئَلُوْنَ، ﴾ (الانبیاء:۲۳) (۱) ترجمہ…: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اس سے نہیں پوچھا جاتا اس کے متعلق جو وہ کرے۔ بلکہ ان سے پوچھا جائے گا جو وہ کرتے ہیں۔‘‘ تشریح…: (۱) یہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ وہ جو چاہے کرے، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ کیونکہ وہ جو کچھ بھی چاہتا ہے کسی حکمت کی بنیاد پر کرتا ہے اور جو کچھ نہیں کرتا
Flag Counter