Maktaba Wahhabi

229 - 440
ملط کریں اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ پس چھوڑا نھیں اور جو وہ جھوٹ باندھتے ہیں۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَ لَوْشِئْنَا لَاٰتَیْنَا کُلَّ نَفْسٍ ہُدٰہَا وَ لٰکِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّیْ لَاَمْلَئَنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَ،﴾ (السجدہ:۱۳) ’’اور اگر ہم چاہتے تو ہر نفس کو اس کی ہدایت دے دیتے اور لیکن میری طرف سے بات پکی ہو چکی کہ یقینا میں جہنم کو جنوں اور انسانوں، سب سے ضرور بھروں گا۔ ‘‘ چنانچہ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو تمام اہل جہاں ایمان لے آتے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت کی بنیاد پر اسے لوگوں کے اختیار میں کردیا ہے۔ لہٰذا مومن تو اپنے ارادہ و مشیت سے ایمان لاتا ہے اور کافر اپنی مرضی اور اختیار سے اس کا انکار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ معاملہ بندوں کے اختیار میں اس لیے دیا ہے تاکہ اس سے لوگ اس کے راستے میں محنت کریں اور اس کے انعام و انتقام اور رحمت و غضب سے متعلقہ اسماء و صفات کا اظہار ہو۔ اگر تمام لوگ نیک ہوتے تو کوئی جہنمی نہ ہوتا اور اگر تمام لوگ ہی کافر ہوجاتے تو جنت میں کوئی بھی نہ جاتا۔ چنانچہ یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ اس نے ایمان و کفر دونوں کی قدرت دی اور لوگوں کی آزمائش اور امتحان کے لیے انہیں کچھ احکامات دیے اور کچھ کاموں سے منع فرمایا تو جو کوئی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرے گا وہ اپنے افعال اور اس کو اپنے لیے پسند کرکے جنت میں چلا جائے گا۔ اور جو اس کی نافرمانی کرے گا وہ اپنے اعمال اور اختیار سے جہنم میں جائے گا۔ ***** خَلَقَ الْخَلَائِقَ وَأَفْعَالَہُمْ (۱) وَقَدَّرَ اَرْزَاقَہُمْ وَآجَالَہُمْ (۲) یَھْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ بِرَحْمَتِہِ وَیُضِلُّ مَنْ یَّشَآئُ بِحِکْمَتِہِ۔ (۳) ترجمہ…: اس نے مخلوقات اور ان کے افعال کو پیدا فرمایا ہے، ان کا رزق اور اجل مقرر
Flag Counter