Maktaba Wahhabi

165 - 440
کَلَامِیْ یَا مُوْسٰی۔ (۱) ترجمہ…: اور بعض آثار میں ہے کہ جب موسیٰ علیہ السلام نے رات کے وقت آگ دیکھی تو آپ اس سے خوفزدہ ہوگئے۔ چنانچہ آپ علیہ السلام کو آپ کے رب نے پکارا: اے موسیٰ! آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام نے آواز کو پہچان کر جلدی سے جواب دیا ’’میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔ مجھے آپ کی آواز سنائی دے رہی ہیں لیکن آپ کی جگہ نظر نہیں آرہی۔ آپ کہاں ہیں؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’میں تیرے اوپر، تیرے پیچھے، تیرے دائیں اور بائیں ہوں۔‘‘ آپ علیہ الصلٰوۃ والسلام جان گئے کہ یہ صفت صرف اللہ تعالیٰ کے ہی لائق ہے۔ اور پھر عرض کیا: ’’اے میرے معبود تو ایسا ہی ہے۔ لیکن کیا میں تیرا کلام سن رہا ہوں یا تیرے قاصد کا؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’اے موسیٰ! یہ میرا کلام ہے۔‘‘[1] تشریح…: (۱) اللہ تعالیٰ کا موسیٰ علیہ السلام سے کلام کرنے کا جو واقعہ پیچھے گزر چکا ہے اس حدیث سے اس کی وضاحت ہوتی ہے کہ اُس رات جب موسیٰ علیہ السلام اپنے گھر والوں کے ساتھ اپنے وطن کی طرف سفر کر رہے تھے، آپ راستہ کھوگئے اور آپ کو سردی محسوس ہوئی۔ چنانچہ آپ اس آگ کی طرف گئے جو آپ کو دکھائی دے رہی تھی۔ آپ چاہتے تھے کہ وہاں سے راستہ پوچھ آئیں اور کوئی چنگاری لے آئیں تاکہ آپ علیہ السلام کے گھر والے اسے سینک سکیں۔ مگر جب آپ اس آگ کے پاس پہنچے تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو آواز دی اور اس طرح کلام کیا کہ وہ موسیٰ علیہ السلام کو سنائی دے رہا تھا۔ آپ علیہ السلام نے عرض کیا: اے ربّ کریم! ’’مجھے تیری آواز تو سنائی دے رہی ہے لیکن تیری جگہ نظر نہیں آرہی۔‘‘ کیونکہ اللہ تعالیٰ کو دنیا میں نہیں دیکھا جاسکتا۔ وہ اپنی مخلوق سے دنیا میں چھپا ہوا ہے۔ سب مخلوق والے اس کی عظمت و کبریائی کی وجہ سے اسے دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ البتہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مومنوں کو عزت بخشتے ہوئے اپنا دیدار کرائیں گے۔ آپ علیہ السلام نے عرض کیا: ’’میں حاضر ہوں۔
Flag Counter