﴿لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ وَ ہُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ وَ ہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ، ﴾ (الانعام:۱۰۳) ’’اسے نگاہیں نہیں پاتیں اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے اور وہی نہایت باریک بین، سب خبر رکھنے والا ہے۔‘‘ (۳)… ﴿وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا،﴾ (النساء:۱۶۴) ’’اور اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا، خود کلام کرنا۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام کیا۔ پھر اس میں تاکید کرتے ہوئے ’’تَکْلِیْمًا‘‘ مصدر استعمال کیا چنانچہ یہ یہاں پر تکلم ظاہری معنی کے علاوہ کوئی اور معنی مراد لینے کی نفی کرتا ہے۔ لہٰذا یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے بالواسطہ کلام کیا ہے بلکہ اس شبہ کو ’’تَکْلِیْمًا‘‘ کے لفظ سے دور کردیا۔ ***** وَقَالَ سُبْحَانَہُ ﴿یٰمُوْسٰٓی اِنِّی اصْطَفَیْتُکَ عَلَی النَّاسِ بِرِسٰلٰتِیْ وَ بِکَلَامِیْ﴾ (الاعراف:۱۴۴) (۱) وَقَالَ سُبْحَانَہُ: ﴿مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ﴾ (البقرہ:۲۵۳) (۲) وَقَالَ سُبْحَانَہُ ﴿وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنْ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِِلَّا وَحْیًا اَوْ مِنْ وَّرَآیِٔ حِجَابٍ﴾ (الشوری:۵۱) (۳) ترجمہ…: اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’اے موسیٰ ! بے شک میں نے تجھے اپنے پیغامات اور اپنے کلام کے ساتھ لوگوں پر چن لیا ہے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’(یہ رسول) ان میں سے کچھ وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور کسی بشر کے لیے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر وحی کے ذریعے، یا پردے کے پیچھے سے۔‘‘ تشریح…: (۱) یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پکار ہے کہ اے موسیٰ! میں نے تجھے لوگوں میں سے اپنی رسالت اور اپنے ساتھ کلام کرنے کے لیے پسند کرلیا ہے۔ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |