وہ بے ہوش ہوجاتے ہیں۔ اور (پھر جب ہوش میں آتے ہیں تو) اللہ کے حضور سجدے میں گر جاتے ہیں۔‘‘ (اخرجہ الطبری فی التفسیر: ۱۰/۳۷۳ (۲۸۸۴۹) وابن کثیر فی التفسیر: ۶/۵۱۶ فی تفسیر قولہ تعالیٰ: حَتّٰی اِذَا فُزِّعَ عَنْ قُلُوْبِہِمْ (سبا:۲۳)) ***** وَأَنَّہُ سُبْحَانَہُ یُکَلِّمُ الْمُؤْمِنِیْنَ فِی الْآخِرَۃِ وَیُکَلِّمُوْنَہُ (۱) وَیَأْذَنُ لَہُمْ فَیَزُوْرُوْنَہُ (۲) قَالَ اللّٰہُ تَعَالَی ﴿وَکَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسیٰ تَکْلِیْمًا﴾ (النساء:۱۶۴)(۳) ترجمہ…: نیز اللہ تعالیٰ آخرت میں اپنے مومن بندوں سے کلام فرمائیں گے اور وہ اللہ تعالیٰ سے کلام کریں گے اور اس کی اجازت سے اس کی زیارت کریں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا،﴾ (النساء:۱۶۴) ’’اور اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا، خود کلام کرنا۔‘‘ تشریح…: (۱) یعنی مومنین اللہ تعالیٰ کو جنت میں دیکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان سے اور وہ اللہ تعالیٰ سے بلاواسطہ کلام کریں گے ، وہ اس کے کلام کو سنیں گے، اس کا دیدار کریں گے اور یہ سب کچھ جنت میں ہوگا۔ (۲)… وہ ایک خاص وقت میں اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے۔ وہ جنت کے ایک مقام پر جمع ہوں گے، پھر اللہ تعالیٰ ان کے سامنے اپنی ذات سے تمام پردے اٹھادیں گے۔ تب وہ اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے اور اللہ سے ہم کلام ہوں گے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن یہ قوت اور قدرت بخشیں گے کہ وہ دیدار الٰہی کو برداشت کرسکیں اور اس کے کلام کو سن سکیں۔ لیکن اس دنیا میں کوئی بھی اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کی طاقت نہیں رکھتا۔ اللہ ربّ العالمین فرماتے ہیں: |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |