Maktaba Wahhabi

225 - 230
3. فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿اِہْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیمَ ، صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ﴾ (الفاتحۃ : 6) ’’اللہ! ہمیں سیدھی راہ پر چلا، تیرے انعام یافتہ لوگوں کی راہ۔‘‘ بلا شبہ نبوت ورسالت ایک نعمت ہے، لیکن ضروری نہیں کہ ہر نعمت ہر زمانے میں ملتی رہے، جیسا کہ قرآن مجید کا نزول ایک نعمت ہے، لیکن اب اس کا نزول مکمل ہوچکا۔اسی طرح نبوت ایک نعمت ہے ، لیکن اب ختم ہوچکی ہے۔ ختم نبوت کا شرف و کمال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حصے میں آیا، خاتم النبیین کا امتی ہونا بھی ایک نعمت ہے ۔ 4. فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿وَمَنْ یُّطِعِ اللَّہَ وَالرَّسُولَ فَأُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِینَ أَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ مِنَ النَّبِیِّینَ وَالصِّدِّیقِینَ وَالشُّہَدَآئِ وَالصَّالِحِینَ وَحَسُنَ أُولٰٓئِکَ رَفِیقًا﴾ (النساء :69) ’’جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں ، وہ انعام یافتہ لوگوں یعنی انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین کے ساتھ ہوں گے، ان کی رفاقت بہت خوب ہے۔‘‘ اس آیت سے یہ استدلال کرنا بالکل غلط ہے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرنے سے بندہ صالح، صدیق ، شہید اور نبی بن سکتا ہے۔ اس آیت میں ’’ساتھ ہونے ‘‘سے مراد جنت کاساتھ ہے، جیسا کہ آیت کے اگلے حصے میں ہے :
Flag Counter