میرے دعوی نبوت کے بعد لوگ نبوت کا دعوی کریں گے، یہ معنی نہیں کہ میری وفات کے بعد لوگ نبوت کا دعوی کریں گے۔ یہ بات ہر وہ شخص سمجھ سکتا ہے، جس کا فہم حدیث و کار محدثین سے ادنی سا بھی مَس ہو، اس معنی پر قرائن یہ ہیں : 1. آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسیلمہ سے کہا تھا کہ مجھے تیرے متعلق خبر دے دی گئی ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوبذریعہ وحی بتا دیا گیا تھا کہ اب یہ شخص نبوت کا دعوی کرے گا۔ 2. پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور ہی میں انہوں نے نبوت کا دعوی کر دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی لئے فرمایا تھا : أَوَّلْتُہُمَا الْکَذَّابَیْنِ اللَّذَیْنِ أَنَا بَیْنَہُمَا، صَاحِبَ صَنْعَائَ، وَصَاحِبَ الْیَمَامَۃِ ۔ ’’میں نے ان دو کڑوں کی تعبیر صنعاء اور یمامہ کے دو جھوٹوں سے کی ہے۔‘‘ اس سے واضح ہوتا ہے کہ بَعْدِي سے مراد وہاں یہ تھی کہ میرے دعوی ٔنبوت کے بعد جو دو لوگ نبوت کا دعوی کریں گے۔ ایک اشتباہ : قاضی عیاض رحمہ اللہ (544ھ) لکھتے ہیں : ہٰذَا الْحَدِیثُ قَدْ ظَہَرَ، فَلَوْ عُدَّ مَنْ تَنَبَّأَ مِنْ زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِلَی الْآنِ، مِمَّنِ اشْتُہِرَ بِذٰلِکَ وَعُرِفَ وَاتَّبَعَتْہُ جَمَاعَۃٌ عَلٰی ضَلَالَتِہٖ؛ لَوُجِدَ ہٰذَا الْعَدَدُ فِیہِمْ وَمَنْ طَالَعَ کُتُبَ الْخَبَرِ وَالتَّارِیخِ عَرَفَ صِحَّۃَ ہٰذَا، فَلَوْلَا التَّطْوِیلُ لَسَرَدْنَا |