کرتے ہو؟ عذر پیش نہ کرو، یقینا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ہے۔‘‘ یہ سب لوگ نص کی بنا پر کافر ہیں ۔ جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کا انکار کیا، جن پر امت کا اجماع ہے، تو وہ شخص بالاتفاق کافر ہے۔ اسی طرح نص سے یہ بات ثابت ہے کہ جس شخص پر ججت قائم ہوچکی ہو ، وہ اللہ کا، کسی فرشتے کا، کسی نبی، آیت یا دین کے کسی فریضہ کا مذاق اڑاتا ہے، تو کافر ہے۔کیونکہ یہ تمام شعائر اللہ اور دین کی علامات ہیں ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبی ماننا بھی کفر ہے اور کسی حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت مان کر اس کا انکار کرنے والا بھی کافرہے۔کیوں کہ اس نے اپنے اور مخالف کے مابین نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فیصل وحاکم تسلیم نہیں کیا۔‘‘ (الفِصَل في المِلَل والأہواء والنِّحل : 3/142) واضح رہے کہ سیدنا عیسی بن مریم علیہ السلام کی بعثت بحیثیت ’’نبی‘‘ صرف بنی اسرائیل کی طرف ہوئی ہے، البتہ ہماری امت میں وہ بحیثیت ’’مجدد دین‘‘ آئیں گے اورشریعت محمدیہ علی صاحبہا والصلوٰۃ والسلام کا اتباع کریں گے۔ 4. حافظ بیہقی رحمہ اللہ (۴۵۸ھ) : فرماتے ہیں : إِنَّہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ رَسُولَ الثَّقَلَیْنِ؛ الْإِنْسِ وَالْجِنِّ وَأَنَّہٗ خَاتَمُ الْـأَنْبِیَائِ، وَمِنْہَا أَنَّ شَرَفَ الرَّسُولِ بِالرِّسَالَۃِ، وَرِسَالَتُہٗ أَشْرَفُ الرِّسَالَاتِ بِأَنَّہَا نَسَخَتْ مَا تَقَدَّمَہَا مِنَ الرِّسَالَاتِ، وَلَا تَأْتِي بَعْدَہَا رِسَالَۃٌ تَنْسَخُہَا ۔ |