اس حدیث کے تحت علامہ ابن بطال رحمہ اللہ (۴۴۹ھ) فرماتے ہیں : یُرِیدُ عَلَیْہِ السَّلَامُ آخِرَ الْـأَنْبِیَائِ وَالرُّسُلِ، وَہُوَ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ ۔ ’’اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیا اور رسل سے آخر میں آئے ہیں ۔ آپ خاتم النبیین ہیں ، آپ کے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ (شرح صحیح البخاري : 2/475) آثار صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین : ضروری ہے کہ رازدانان ِرموز شریعت اور عارفان ِعلوم نبوت، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی آرا اور ان کا عقیدہ بیان کر دیا جائے، وہ لوگ جنہوں نے شریعت کا جام جہاں نما صاحب شریعت کے ہاتھوں سے لے کر غٹک لیا تھا،شریعت کی چاندی جن کے سراپوں میں اتر کر انہیں کافوری کر گئی تھی۔وہ لوگ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے براہ راست شاگر د رہے ، رسول خدا نے انہیں اسلام کے چمن کا گلچیں نامزد کیا، انہیں تبلیغ شریعت کا چارج دیا گیا، یہ چارج اس بات کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ اسلام کا ہر عقیدہ و عمل انہیں ذی حشم ہستیوں سے لیا جائے گا، کسی دوسرے سے نہیں۔ان سے پوچھا جائے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کس بات کا کیا معنی اور کیا مفہوم ہے۔ان کی آرا ملاحظہ ہوں : 1. سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ : ختم نبوت کے حوالے سے نبوت کے ان وارثین نے کیا کارہاے نمایاں سر انجام دئیے ہیں اور اس کے بارے میں ان کا عقیدہ کیا تھا؟ اس پر سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا وہ |