٭ صحیح مسلم کے الفاظ ہیں : إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَکَدْ رُؤْیَا الْمُسْلِمِ تَکْذِبُ، وَأَصْدَقُکُمْ رُؤْیَا أَصْدَقُکُمْ حَدِیثًا ۔ ’’جب قیامت قریب ہو گی، تو مسلمان کے خواب جھوٹے نہیں ہوں گے، جو جتنا سچا ہو گا، اتنے اسے سچے خواب آئیں گے۔‘‘ سچے خواب نبوت کا جزو ہونے کا مفہوم ومعنی : وحی غیب کی خبریں معلوم کرنے کا ایک ذریعہ تھا، نبوت ختم ہونے سے وہ منقطع ہو چکا ہے، اب صرف سچے خواب باقی ہیں ، اس سے دو چیزیں معلوم ہوتی ہیں ، پہلی یہ کہ اب وحی کا نزول نہیں ہو گا، دوسری یہ کہ اب نبوت میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہا، یعنی ظلی و بروزی نبوت وغیرہ کا اگر وجود تھابھی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد باقی نہیں رہا۔ نیک خواب نبوت کا جزو ہیں ۔ اس بارے میں وارد احادیث باہم مختلف ہیں ، علمائے امت نے ان احادیث کی تطبیق اور معنی و مفہوم کچھ اس طور بیان کیا ہے۔ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ (463ھ) لکھتے ہیں : اِخْتِلَافُ آثَارِ ہٰذَا الْبَابِ فِي عَدَدِ أَجْزَائِ الرُّؤْیَا مِنَ النُّبُوَّۃِ لَیْسَ ذٰلِکَ عِنْدِي بِاخْتِلَافِ تَضَادٍّ وَتَدَافُعٍ وَّاللّٰہُ أَعْلَمُ لِأَنَّہٗ یُحْتَمَلُ أَنْ تَکُونَ الرُّؤْیَا الصَّالِحَۃُ مِنْ بَّعْضِ مَنْ یَّرَاہَا عَلٰی سِتَّۃٍ وَّأَرْبَعِینَ جُزْئً ا أَوْ خَمْسَۃٍ وَّأَرْبَعِینَ جُزْئً ا أَوْ أَرْبَعَۃٍ وَّأَرْبَعِینَ جُزْئً ا أَوْ خَمْسِینَ جُزْئً ا أَوْ سَبْعِینَ جُزْئً ا عَلٰی حَسَبِ مَا یَکُونُ الَّذِي |