نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے، سنت نے واشگاف کیا ہے اور امت نے اس پر اتفاق کیا ہے، لہٰذا اس کے خلاف دعوی کرنے والا کافر قرار دیا جائے گا اور اگر اس دعوے پر اصرار کرے، تو اسے قتل کر دیا جائے گا۔‘‘ (رُوح المَعاني : 22/32، 39) نوٹ :لفظ خاتم پر مفصل بحث آئندہ اوراق میں لکھی جائے گی، ان شاء اللہ! عقیدۂ ختم ِ نبوت احادیث کی روشنی میں متواتر احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی اور رسول ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی پیدا نہیں ہو سکتا۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ (774ھ) لکھتے ہیں : قَدْ أَخْبَرَ تَعَالٰی فِي کِتَابِہٖ وَرَسُولُہٗ فِي السُّنَّۃِ الْمُتَوَاتِرَۃِ عَنْہُ أَنَّہٗ لَا نَبِيَّ بَعْدَہٗ، لِیَعْلَمُوا أَنَّ کُلَّ مَنِ ادَّعٰی ھٰذَا الْمَقَامَ بَعْدَہٗ، فَھُوَ کَذَّابٌ، أَفَّاکٌ، دَجَّالٌ، ضَالٌّ، مُضِلٌّ ۔ ’’اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متواتر احادیث میں بتلایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ، مقصد ہمیں یہ سمجھاناہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کا دعوی کرنے والا، جھوٹا، مفتری اوردجال ہے،وہ خود گمراہ ہے اور دوسروں کو گمراہ کرتا ہے۔‘‘ (تفسیر ابن کثیر : 6/430) |