Maktaba Wahhabi

181 - 230
﴿فَوَہَبَ لِي رَبِّي حُکْمًا﴾(الشّعراء : 26) ’’اللہ نے مجھے علم نبوت عطا کیا۔‘‘ اس آیت میں واضح کر دیا گیا ہے کہ نبوت اور علم نبوت وہبی ہوتا ہے، کسبی نہیں ہوتا، کسبی نبوت کا اسلام میں وجود تو کجا تصور تک نہیں ہے، بلکہ پہلی شریعتوں میں بھی اس کا وجود نہیں ہے۔ علامہ زرکشی (794ھ)لکھتے ہیں : لِقَوْلِہٖ تَعَالٰی : ﴿وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾، وَفِي الصَّحِیحَیْنِ قَوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَالْإِجْمَاعِ عَلٰی ذٰلِکَ، وَلَمْ یُخَالِفْ مِنْہُ إِلَّا فِرْقَۃٌ مِّنَ الْفَلَاسِفَۃِ زَعَمُوا أَنَّ النُّبُوَّۃَ مُکْتَسَبَۃٌ، وَفِي ہٰذَا الْقَوْلِ مِنَ الشَّنَاعَۃِ وَالْخُرُوجِ مِنَ الْمِلَّۃِ مَا یُکَفَّرُ قَائِلُہٗ ۔ ’’فرمان باری تعالیٰ : ﴿وَخَاتَمَ النَّبِیِّینَ﴾ اور صحیح بخاری وصحیح مسلم کی حدیث : ’’میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ اور اجماع امت اسی پر دلالت کناں ہے۔ اس پر کوئی دو سری رائے نہیں ، فلاسفہ کا ایک گروہ کہتا ہے کہ نبوت کسبی ہوتی ہے ان کی یہ بات بدبختی اور ملت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خروج یعنی کفر پر جا ٹھہرتی ہے۔‘‘ (تشنیف المَسامع بجمع الجَوامع : 4/764) امام ابن حبان رحمہ اللہ اور عقیدۂ ختم نبوت : محمد بن محمد بن صالح ہروی کا کہنا ہے : أَنْکَرُوا عَلٰی أَبِي حَاتِمٍ ابْنِ حِبَّانَ قَوْلَہٗ : النُّبُوَّۃُ الْعِلْمُ وَالْعَمَلُ،
Flag Counter