وَہِيَ النُّبُوَّۃُ الْعَامَّۃُ فَإِنَّ النُّبُوَّۃَ الَّتِي انْقَطَعَتْ بِوُجُودِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا ہِيَ نُبُوَّۃُ التَّشْرِیعِ لَا مُقَامُہَا فَلَا شَرْعَ یَکُونُ نَاسِخًا لِّشَرْعِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلَا یَزِیدُ فِي حُکْمِہٖ شَرْعًا آخَرَ، وَہٰذَا مَعْنٰی قَوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : إِنَّ الرِّسَالَۃَ وَالنُّبُوَّۃَ انْقَطَعَتْ، فَلَا رَسُولَ بَعْدِي وَلَا نَبِيَّ، أَيْ لَا نَبِيَّ بَعْدِي یَکُونُ عَلٰی شَرْعٍ یَّکُونُ مُخَالِفًا لِّشَرْعِي، بَلْ إِذَا کَانَ، یَکُونُ تَحْتَ حُکْمِ شَرِیعَتِي ۔۔۔ فَہٰذَا ہُوَ الَّذِي انْقَطَعَ وَسَدَّ بَابَہٗ، لَا مَقَامَ النُّبُوَّۃِ ۔ ’’اس باب میں ایسے مسائل ہیں ، جن کا علم سوائے اللہ والوں کے کسی کو نہیں ، اللہ والے ہمارے زمانے میں انبیا کی طرح ہیں اوران کی نبوت عامہ ہے۔ جو نبوت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد منقطع ہوئی ہے، وہ تشریعی نبوت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو منسوخ کرنے والی کوئی شریعت نہیں آئے گی اور آپ کی شریعت کے کسی حکم میں اضافہ نہیں کرے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’میں آخری نبی ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔‘‘ اس کا معنی یہ ہے کہ میرے بعد کوئی ایسا نبی نہیں آئے گا، جو میری شریعت کے خلاف کوئی شریعت لائے۔ بلکہ جب کوئی نبی آئے گا، میری شریعت کا تابع ہو کرآئے گا۔ یہ نبوت منقطع ہوئی ہے، مطلقا مقام نبوت کا انقطاع نہیں ہوا۔‘‘(الفُتُوحات المکیّۃ : 2/3) ابن عربی ایک ملحد وبے دین صوفی ہے، قرآن کریم، نصوص سنت اور اجماع امت محمدیہ علی صاحبہا والصلوٰۃ والسلام کا مخالف ہے، قرآن کریم میں سیدنا موسی علیہ السلام کا قول نقل ہوا ہے : |