حافظ ہیثمی رحمہ اللہ نے اس کی سند کو حسن کہا ہے۔ (مَجمع الزّوائد : 5/314) سیدنا نعیم بن مسعود اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : سَمِعْتُ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ حِینَ قَرَأَ کِتَابَ مُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابِ، قَالَ لِلرَّسُولَیْنِ : فَمَا تَقُولَانِ أَنْتُمَا؟ قَالَا : نَقُولُ کَمَا قَالَ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : وَاللّٰہِ لَوْلَا أَنَّ الرُّسُلَ لَا تُقْتَلُ لَضَرَبْتُ أَعْنَاقَکُمَا ۔ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب مسیلمہ کا خط پڑھا، تو آپ نے قاصدوں سے پوچھا، آپ کا عقیدہ کیا ہے؟ کہنے لگے : وہی جو خط میں لکھا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ ہمارے قانون میں قاصدوں کو قتل نہیں کیا جاتا، وگرنہ میں تمہاری گردنیں اڑا دیتا۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/487، سنن أبي داود : 2761، وسندہٗ حسنٌ) امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ (العلل الکبیر للتّرمذي : 715) امام حاکم رحمہ اللہ (143/2،52/3) نے امام مسلم رحمہ اللہ کی شرط پر ’’صحیح‘‘ کہا ہے، حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔ صحیح بخاری (4379) میں ہے کہ اسود عنسی کو بھی قتل کر دیا گیا تھا۔ محل استشہاد : ان احادیث پر تدبر کیجئے! مسیلمہ کذاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہتا ہے کہ میں آپ کا مطیع |