Maktaba Wahhabi

127 - 230
کرے، تو بعض فقہا کے نزدیک وہ کافر ہو جاتا ہے، جبکہ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ اگر مدعی ٔ نبوت کی درماندگی اور رسوائی کا اظہار مقصود ہو، تو وہ کافر نہ ہو گا۔‘‘ (خلاصۃ الفتاویٰ : 4/386، لسان الحکّام، ص 415، البحر الرّائق : 5/130) نوٹ : خاتم النبیین کا یہ معنی کرنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیا کے باپ ہیں ، قرآن کی معنوی تحریف ہے، لغت عرب اور اجماع امت اس کی تائید نہیں کرتے۔ مسئلہ ایک لفظ کے استثنا کا : سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّینَ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي، إِلَّا أَنْ یَّشَائَ اللّٰہُ ۔ ’’میں خاتم النبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں ، مگر جسے اللہ چاہے۔‘‘ امام جورقانی رحمہ اللہ (543ھ) لکھتے ہیں : ہٰذَا اسْتِثْنَائٌ مَوْضُوعٌ بَّاطِلٌ لَّا أَصْلَ لَہٗ مِنْ حَدِیثِ أَنَسٍ وَّلَا حُمَیْدٍ، وَإِنَّمَا ہُوَ مِنْ مَّوْضُوعَاتِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ الشَّامِيِّ، الْمَصْلُوبِ فِي الزَّنْدَقَۃِ، وَکَانَ لَعَنَہُ اللّٰہُ وَضَّاعًا کَذَّابًا، فَوَضَعَ ہٰذَا الِْاسْتِثْنَائَ فِي ہٰذَا الْحَدِیثِ، وَدَعَا النَّاسَ إِلَیْہِ، حَدَّثَہُمْ بِّہٖ لِیُوقِعَ فِي قُلُوبِہِمُ الشَّکَّ، وَہٰذَا الِْاسْتِثْنَائُ عِنْدَ الْمِسْلِمِینَ کُفْرٌ وَّإِلْحَادٌ وَّزَنْدَقَۃٌ ۔ ’’یہ استثنا من گھڑت ہے، سیدنا انس رضی اللہ عنہ کی حدیث سے یا حمیدطویل رحمہ اللہ کی
Flag Counter