عقیدہ ختم نبوت پر وارد اعتراضات کا جائزہ ہر مسلمان کا ختم نبوت پر ایمان ہے، جو ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتا، وہ مسلمان نہیں ہے، یہ عقیدہ نصوص صریحہ اور اجماع امت سے تواتر کے ساتھ ثابت ہے، اس میں ذرہ بھر بھی شک کی گنجائش نہیں ہے، مگر اس عقیدے پر سوال اٹھائے جاتے ہیں ، اس لئے مناسب جانا گیا کہ اعتراضات ذکر کر کے ان کا علمی جائزہ پیش کر دیا جائے، تاکہ مسلمان شکوک وشبہات سے نکل کر ختم نبوت کے حیات آفریں عقیدے کی چھاؤں میں جئیں : سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا نبی ہونا : 1. سیدنا بلال رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لَوْ لَمْ أُبْعَثْ فِیکُمْ، لَبُعِثَ عُمَرُ ۔ ’’میری بعثت نہ ہوتی، تو عمر بن خطاب مبعوث ہوتے۔‘‘ (الکامل لابن عدي : 4/175، اللّـآلي المصنوعۃ للسّیوطي : 1/277) روایت جھوٹی ہے۔ 1. زکریا بن یحییٰ الوقار ابویحییٰ مصری سخت مجروح ہے۔ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یَضَعُ الْحَدِیثَ ۔’’احادیث وضع کرتا تھا۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال : 4/174) امام دارقطنی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مُنْکَرُ الْحَدِیثِ، مَتْرُوکٌ ۔ ’’متروک، منکر الحدیث ہے۔‘‘(سنن الدّارقطني : 1/333) |