ہے۔‘‘(سِیَر أعلام النُّبلاء : 2/84) حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : رَوَاہُ أَبُو یَعْلٰی وَالطَّبَرَانِيُّ وَفِیہِ أَبُو مُصْعَبٍ إِسْمَاعِیلُ بْنُ قَیْسٍ وَّہُوَ مَتْرُوکٌ ۔ ’’یہ روایت امام ابو یعلی اور امام طبرانی رحمہما اللہ نے بیا ن کی ہے، اس کا راوی ابو مصعب اسماعیل بن قیس متروک ہے۔‘‘(مَجمع الزّوائد : 9/269) یہ روایت تاریخ ابن عساکر (26/297) میں مرسل بھی آتی ہے۔ یہ سند بھی جھوٹی ہے۔ عثمان بن ابی عثمان عثمانی ضعیف ہے۔ احمد بن محمد لیثی کون ہے؟ معلوم نہیں ۔ إلاَّ أَنْ یَّکُونَ نَبِيٌّ : سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : أَبُو بَکْرٍ خَیْرُ النَّاسِ إلاَّ أَنْ یَّکُونَ نَبِيٌّ ۔ ’’سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ انبیا کے علاوہ تمام لوگوں سے بہتر ہیں ۔‘‘ (الکامل في ضعفاء الرّجال لابن عدي : 6/484، الغرائب الملتقطۃ من مسند الفردوس لابن حجر : 241، المُتّفق والمفترق للخطیب: 1/368، تاریخ أصبہان لأبي نُعیم : 2/85، تاریخ ابن عساکر : 30/212) سند سخت ضعیف ہے : 1. اسماعیل بن زیاد ابلی متروک و کذاب ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں : مَتْرُوکٌ کَذَّبُوہُ ۔ |