3. سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہا : اِنْطَلِقْ بِنَا إِلٰی أُمِّ أَیْمَنَ نَزُورُہَا، کَمَا کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَزُورُہَا، فَلَمَّا انْتَہَیْنَا إِلَیْہَا بَکَتْ، فَقَالَا لَہَا : مَا یُبْکِیکِ؟ مَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرٌ لِّرَسُولِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ : مَا أَبْکِي أَنْ لَّا أَکُونَ أَعْلَمُ أَنَّ مَا عِنْدَ اللّٰہِ خَیْرٌ لِّرَسُولِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَلٰکِنْ أَبْکِي أَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مِنَ السَّمَائِ، فَہَیَّجَتْہُمَا عَلَی الْبُکَائِ، فَجَعَلَا یَبْکِیَانِ مَعَہَا ۔ ’’ام ایمن رضی اللہ عنہا کے پاس چلتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے پاس جایا کرتے تھے، جب ام ایمن رضی اللہ عنہا کے پاس گئے، تو وہ رونے لگیں : عرض کیا : روتی کیوں ہیں ؟ اللہ کے ہاں جو ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بہتر ہے، کہنے لگیں : جانتی ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اللہ کے ہاں بہت بہتر ہے، روتی مگر اس لئے ہوں کہ آسمان سے وحی کا سلسلہ منقطع ہو چکا، یہ سن کر سیدنا عمر اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہما کے دیدے بھی نم ہوگئے۔‘‘ (صحیح مسلم : 2454) 4. سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ : سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ آخِرُ الْـأَنْبِیَائِ ۔ |