Maktaba Wahhabi

189 - 230
ابوحیان اندلسی رحمہ اللہ (745ھ) لکھتے ہیں : مَنْ ذَہَبَ إِلٰی أَنَّ النُّبُوَّۃَ مُکْتَسَبَۃٌ لَّا تَنْقَطِعُ، أَوْ إِلٰی أَنَّ الْوَلِيَّ أَفْضَلُ مِنَ النَّبِيِّ، فَہُوَ زِنْدِیقٌ یَّجِبُ قَتْلُہٗ، وَقَدِ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ نَاسٌ، فَقَتَلَہُمُ الْمُسْلِمُونَ عَلٰی ذٰلِکَ، وَکَانَ فِي عَصْرِنَا شَخْصٌ مِّنَ الْفُقَرَائِ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ بِمَدِینَۃِ مَالِقَۃَ، فَقَتَلَہُ السُّلْطَانُ بْنُ الْـأَحْمَرِ، مَلِکُ الْـأَنْدَلُسِ بِغَرْنَاطَۃَ، وَصُلِبَ إِلٰی أَنْ تَنَاثَرَ لَحْمُہٗ ۔ ’’جو یہ کہتے ہیں کہ نبوت کسبی ہے، منقطع نہیں ہوتی، یا سمجھتے ہیں کہ ولی نبی سے افضل ہوتا ہے، وہ زندیق ہیں ، انہیں قتل کرنا واجب ہے۔ جب بھی کسی نے نبوت کا دعوی کیا، مسلمانوں نے اسے قتل کردیا۔ہمارے زمانے میں مالقہ نامی شہر کے ایک فقیر نے نبوت کا دعوی کیا، تو اندلس کے بادشاہ سلطان بن احمر نے اسے غرناطہ میں قتل کروا دیا اور اسے پھانسی دے دی، یہاں تک کہ اس کا گوشت بکھر گیا۔‘‘(البحر المُحیط : 8/485) ملا علی قاری رحمہ اللہ اور عقیدہ ختم نبوت : علامہ ابن بطال رحمہ اللہ (449ھ) لکھتے ہیں : إِنَّ الْعَرَبَ تَقُولُ فِي لَوْ : إِنَّہَا تَجِيئُ لِامْتِنَاعِ الشَّيْئِ لِامْتِنَاعِ غَیْرِہٖ، کَقَوْلِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : لَوْ کَانَ بَعْدِي نَبِيٌّ لَّکَانَ
Flag Counter