Maktaba Wahhabi

223 - 230
تحریف قرآن اور عقیدہ ختم نبوت قرآن کریم کا ہم سے مطالبہ ہے کہ ہم اس کو اسی طرح مانیں جس طرح کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایاہے، قرآن کامعنی و مفہوم وہی ہے، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھا دیا، امت کے اجماع نے سمجھ لیا، اب قرآن کا کوئی ایسا معنی سمجھنا جو سلفنے نہ سمجھا ہو، گمراہی اور قرآن کی تحریف ہے، ذیل میں آیات پیش جارہی ہیں ،جن سے بعض لوگ ایسا معنی لیتے ہیں ، جو نہ توعقل کے موافق ہے، نہ لغت کے نہ ائمہ سلف اور نہ خود قرآن ہی کے موافق ہے، قرآن کا دو ٹوک اصول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں ، اب قرآن کی دوسری آیات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی بعثت کشید کرنا خود قرآن کے خلاف ہے، جس سے قرآن میں اختلاف لازم آتا ہے، جب کہ اللہ فرماتے ہیں : ﴿لَوْ کَانَ مِنْ عِنْدِ غَیْرِ اللّٰہِ لَوَجَدُوا فِیہِ اخْتِلَافًا کَثِیرًا ﴾ (النّساء : 82) ’’قرآن اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا، تو لوگ اس میں بہت سا اختلاف پاتے۔‘‘ اختلاف کا نہ ہونا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن اللہ کی کتاب ہے اور قرآن سے ختم نبوت کے خلاف معنی کشید کرنا گویا قرآن میں تضاد کو ثابت کرنا ہے۔ اسی طرح اسلاف امت یعنی صحابہ و تابعین کے اجماع نے قرآن سے یہی سمجھا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی ظلی، بروزی وغیرہ نبی کی آمد کا امکان نہیں ۔ملاحظہ کیجئے : 1. فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿یٰبَنِيٓ آدَمَ إِمَّا یَأْتِیَنَّکُمْ رُسُلٌ مِّنْکُمْ یَقُصُّونَ عَلَیْکُمْ اٰیَاتِي﴾ (الأعراف :35)
Flag Counter