وَاصِلٍ، أَوْ وُضِعَ عَلَیْہِ، وَاللّٰہُ أَعْلَمُ ۔
’’یہ حدیث قصہ گو لوگوں کی گھڑنتل ہے۔ اسے عمر بن واصل نے خود گھڑا ہے یا اس پر گھڑی گئی ہے، واللہ اعلم!‘‘
حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اسے ’’الموضوعات‘‘(1/398) میں ذکر کیا ہے۔
حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے مکذوب ’’جھوٹی‘‘ کہا ہے۔
(المُغني في الضّعفاء : 2/475)
1. عمر بن واصل صوفی کی توثیق ثابت نہیں ۔
2. محمد بن سوار بصری کی توثیق درکار ہے۔
3. عبید اللہ بن لولو کی توثیق درکار ہے۔
4. حسن بصری رحمہ اللہ کثیر التدلیس ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا :
أَنْتَ خَاتَمُ الْـأَوْلِیَائِ کَمَا أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّینَ ۔
’’آپ خاتم الاولیا ہیں ، جیسے میں خاتم النبین ہوں ۔‘‘
جھوٹ ہے، اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ۔ یہ ہمارے دور کی گھڑنتل ہے۔
٭٭٭٭٭
|