امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : یَرْوِي عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ الْمَقْلُوبَاتِ الْکَثِیرَۃِ الَّتِي لَا یَجُوزُ الِْاحْتِجَاجُ لِمَنْ یَّرْوِیہَا لِکَثْرَتِہَا ۔ ’’امام عبد الرزاق رحمہ اللہ سے بکثرت ایسی الٹ پلٹ روایتیں بیان کرتا ہے، جن سے حجت پکڑنا جائز نہیں ہے۔‘‘ (کتاب المَجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین : 1/118) حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ (الموضوعات : 1/377) نے اسے من گھڑت کہاہے۔ حافظ سیوطی رحمہ اللہ کہتے ہیں : مَوْضُوعٌ الْعَلَوِيُّ مُنْکَرُ الْحَدِیثِ رَافِضِيٌّ وَّإِبْرَاہِیمُ مَتْرُوکٌ ۔ ’’ من گھڑت ہے، اس میں حسن بن محمد بن یحییٰ علوی منکر الحدیث رافضی ہے اور ابراہیم بن عبداللہ بن ہمام صنعانی متروک ہے۔‘‘ (اللّآلي المصنوعۃ : 1/329) سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منسوب ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: أَنَا خَاتَمُ الْـأَنْبِیَائِ، وَأَنْتَ یَا عَلِيُّ خَاتَمُ الْـأَوْلِیَائِ ۔ ’’اے علی! میں خاتم الانبیا ہوں اور آپ خاتم الاولیا ہیں ۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 12/78، تاریخ ابن عساکر : 44/254) من گھڑت روایت ہے۔ حافظ خطیب بغدادی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہٰذَا الْحَدِیثُ مَوْضُوعٌ مِّنْ عَمَلِ الْقُصَّاصِ، وَضَعَہٗ عُمَرُ بْنُ |