لیے جہاں دیگر انبیا علیہم السلام کے پاس جائیں گے، سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے پاس بھی جائیں گے اورکہیں گے : عیسیٰ! اپنے رب کے ہاں ہمارے فیصلے کی سفارش کیجیے، وہ فرمائیں گے کہ اس وقت میں آپ کے کام نہیں آسکتا، ایسا کریں کہ لٰکِنِ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّہٗ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ ۔ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں ، وہ آخری نبی ہیں ۔‘‘ وہ آج موجود ہیں ، ان کے پہلے اور بعد کے گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں ۔ عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے : بھلا آپ مجھے یہ بتائیں کہ اگر کسی برتن میں سامان رکھ کر مہر لگا دی گئی ہو، تو کیا مہر توڑے بغیر اس سامان تک رسائی ممکن ہے؟ لوگ کہیں گے : نہیں ، توعیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے : إِنَّ مُحَمَّدًا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خَاتَمُ النَّبِیِّینَ ۔ ’’یقینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں ۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 3/248، وسندہٗ صحیحٌ) سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے بڑی پیاری مثال دے کر بات سمجھائی ہے کہ جس طرح مہر توڑے بغیر سامان کا حصول ناممکن ہے، اسی طرح اس کام کے لیے مہر والی ہستی کے پاس جانا ہو گا، جو کہ آخری نبی ہیں ۔ بعض صوفیا اور فلاسفہ کا مذہب : ابن عربی (638ھ) نے لکھا ہے : یَتَضَمَّنُ ہٰذَا الْبَابُ الْمَسَائِلَ الَّتِي لَا یَعْلَمُہَا إِلَّا الْـأَکَابِرُ مِنْ عِبَادِ اللّٰہِ الَّذِینَ ہُمْ فِي زَمَانِہِمْ بِمَنْزِلَۃِ الْـأَنْبِیَائِ فِي زَمَانِ النُّبُوَّۃِ، |