Maktaba Wahhabi

188 - 230
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ ۔ ’’یہ ایسا قاعدہ ہے،جس کے اثبات کے لیے کسی دلیل کی ضرورت نہیں ،کیونکہ اس پر اجماع ہو چکا ہے۔ بعض گمراہ فرقوں نے جو یہ دعویٰ کیا ہے کہ نبوت قیامت تک باقی رہے گی،ناقابل التفات ہے۔ان کی بنیاد پہلے فلسفیوں کے اس قول پر ہے کہ نبوت کسبی چیز ہے۔ کبار صوفیوں کے ایک گروہ پر اس نظریے کو اپنانے کا الزام لگا تھا۔امام غزالی بھی انہی میں سے ہیں ،ان کے حاسدوں نے ان پر یہ جھوٹا الزام لگایا تھا،لیکن انہوں نے اس سے براء ت کا اظہار کر دیا اور اپنی کتابوں میں اس سے بیزاری ظاہر کی۔ رہے عیسیٰ علیہ السلام ، تو امت کا اس پر اجماع ہے کہ وہ بوقت نزول نبی ہی ہوں گے، لیکن ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے متبع ہوں گے۔‘‘ (فیض القدیر : 2/341، التّیسیر بشرح الجامع الصّغیر : 1/236) علامہ قرطبی رحمہ اللہ (671ھ) لکھتے ہیں : مَا ذَکَرَہُ الْغَزَالِيُّ فِي ہٰذِہِ الْآیَۃِ، وَہٰذَا الْمَعْنٰی فِي کِتَابِہِ الَّذِي سَمَّاہُ بِالِْاقْتِصَادِ، إِلْحَادٌ عِنْدِي، وَتَطَرُّقٌ خَبِیثٌ إِلٰی تَشْوِیشِ عَقِیدَۃِ الْمُسْلِمِینَ فِي خَتْمِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ النُّبُوَّۃَ، فَالْحَذَرَ الْحَذَرَ مِنْہُ! وَاللّٰہُ الْہَادِي بِرَحْمَتِہٖ ۔ ’’علامہ غزالی نے اس آیت کے تحت اپنی ’’اقتصاد‘‘ نامی کتاب میں جو کہا ہے، میں اسے الحاد سمجھتا ہوں ، یہ عقیدہ ختم نبوت میں شک کے بیج بونے کی سازش ہے، اس سے بچ جائیں ، اللہ آپ کو اپنی رحمت میں لپیٹ لے۔‘‘ (تفسیر القرطبي : 14/197)
Flag Counter