Maktaba Wahhabi

108 - 230
بن جاتا ہوں ، بشرطیکہ آپ کے بعد نبوت میرے پاس ہو گی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے ایک چھڑی دینے کو بھی تیار نہیں ہوتے۔ یہ اس نے ارادہ ظاہر کیا تھا، ا س لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں کہا، وگرنہ اسے قتل کر دیا جاتا، بعد میں جب اس نے دو قاصد بھیجے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تھا کہ اگر قاصد قتل نہ کرنے کا قانون آڑے نہ آتا، تو میں تمہیں قتل کر دیتا۔ اس حدیث سے امتی نبی کے وجود کی بھی نفی ہوتی ہے، کیوں کہ مسیلمہ نے کہا تھا، میں آپ کا متبع بن جاتا ہوں ، بشرطیکہ آپ کے بعد مجھے نبوت ملے، یعنی وہ امتی بننے کو تیار تھا، لیکن اس کے باوجود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نبوت عطا نہیں کی، بلکہ کذاب قرار دے کر واضح کردیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ یہ نکتہ بھی قابل غور ہے کہ وہ آپ کے بعد نبوت کی بات کرتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسے عطا نہیں کرتے، بلکہ کذاب قرار دیتے ہیں ،یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے عمل سے لَا نَبِيَّ بَعْدِي والی حدیث کا معنی متعین کر رہے ہیں ، سمجھا رہے ہیں کہ اس حدیث کو اپنے ظاہری معنی پر رکھا جائے گا، اس کا کوئی دوسرا معنی نہیں کیا جائے گا۔اجماع امت بھی اسی معنی کا موید ہے، نہ کہ کسی دوسرے معنی کا ۔فافہم !فرمان باری تعالیٰ ہے : ﴿فَبِأَيِّ حَدِیثٍ بَّعْدَ اللّٰہِ وَآیَاتِہٖ یُؤْمِنُونَ﴾(الجاثیۃ : 6) ’’اللہ کی کتاب اور اس کی آیات کے بعد کس پر ایمان لاؤ گے۔‘‘ مذکورہ صدر احادیث پر ایک اعتراض کیا جاسکتا ہے کہ اسود عنسی اور مسیلمہ کذاب تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں نبوت کا دعوی کر چکے تھے، چنانچہ یہ کہنا کیوں کر درست ہے کہ میرے بعد وہ نبوت کا دعوی کریں گے۔ جواب یہ ہے کہ بَعْدِي کا معنی یہاں یہ ہے کہ
Flag Counter