Maktaba Wahhabi

106 - 230
پہنچی ہے۔ فرمایا : آپ میرے سامنے آنے سے اجتناب کیجئے گا، میں وہاں سے چلا آیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مسیلمہ کذاب کے فتنہ نے زور پکڑا، تو دل میں خیال آیا کہ مسیلمہ کو میں قتل کروں گا، تاکہ حمزہ رضی اللہ عنہ کے قتل کا بوجھ میرے سر سے اتر جائے۔ میں اس سے جنگ کرنے والے لشکر میں شامل ہو گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک آدمی دیوار کے شگاف میں کھڑا ہے، جو خاکستری اونٹ کی طرح گندم گوں تھا اور اس کے بال پراگندہ تھے۔ میں نے اسے دیکھا، تو اپنا نیزہ اس کے سینے میں پیوست کر دیا اور اس کا سینہ پیٹھ تک چِر گیا، پھر ایک انصاری نے تلوار سے اس کا سر قلم کر دیا۔‘‘ (صحیح البخاري : 4072) سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : إِنَّ مُسَیْلِمَۃَ بَعَثَ رَجُلَیْنِ أَحَدُہُمَا ابْنُ أُثَالِ بْنِ حُجْرٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : أَتَشْہَدَانِ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُولُ اللّٰہِ؟، قَالَا : نَشْہَدُ أَنَّ مُسَیْلِمَۃَ رَسُولُ اللّٰہِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : آمَنْتُ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ، لَوْ کُنْتُ قَاتِلًا وَفْدًا قَتَلْتُکُمَا ۔ ’’مسیلمہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو آدمی بھیجے، ایک اثال بن حجر تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا : محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا رسول مانتے ہو؟کہنے لگے : ہم مسیلمہ کو اللہ کا رسول مانتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : میں اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتا ہوں ، اگر میں قاصدوں کا قتل روا رکھتا تو، تمہیں قتل کردیتا۔‘‘ (مسند أبي یعلی : 5097، وسندہٗ حسنٌ)
Flag Counter