فَحَکَمُوا عَلَیْہِ بِالزَّنْدَقَۃِ، وَہُجِّرَ، وَکُتِبَ فِیہِ إِلَی الْخَلِیفَۃِ فَکَتَبَ بِقَتْلِہٖ وَسَمِعْتُ غَیْرَہٗ یَقُولُ : لِذٰلِکَ خَرَجَ إِلٰی سَمَرَّقَنْدَ ۔ ’’لوگوں نے امام ابن حبان رحمہ اللہ پر زندیقیت کا فتوی لگایا تھا اور ان سے بائیکاٹ کر دیا تھا۔ ان کے بقول ابن حبان رحمہ اللہ کہتے تھے کہ نبوت علم اور عمل کا نام ہے، خلیفہ کو ان کا یہ فتوی بتایا گیا، تو اس نے ابن حبان رحمہ اللہ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا، بعض لوگ کہتے ہیں کہ اسی فتوی کی وجہ سے انہیں سمر قند جانا پڑا۔‘‘ (تاریخ دِمَشق لابن عساکر : 52/253) جھوٹی داستان ہے۔ عبد الصمد بن محمد بن محمد بن صالح اور اس کے باپ کے حالات زندگی نہیں مل سکے۔ حافظ ابوزرعہ، ابن العراقی رحمہ اللہ (826) لکھتے ہیں : فِرْقَۃٌ مِّنَ الْفَلَاسِفَۃِ قَالُوا : إِنَّ النُّبُوَّۃَ مُکْتَسَبَۃٌ ۔ وَفِي ’ذَمِّ الْکَلاَمِ‘ لِلْہَرْوِيِّ : أَنْکَرُوا عَلَی ابْنِ حِبَّانَ قَوْلَہٗ : النُّبُوَّۃُ الْعِلْمُ وَالْعَمَلُ، وَحَکَمُوا عَلَیْہِ بِالزَّنْدَقَۃِ، وہُجِرَ، وَکُتِبَ فِیہِ إِلَی الْخَلِیفَۃِ، فَأُخْرِجَ إِلٰی سَمَرَّقَنْدَ ۔ قُلْتُ : وَمَا أَظُنُّ ابْنَ حِبَّانَ یَقُولُ : إِنَّ مَنْ حَصَلَ لَہُ الْعِلْمُ وَالْعَمَلُ صَارَ نَبِیًّا، ولٰکِنَّ الْعِلْمَ وَالعَمَلَ آلَۃٌ لِّلنُّبُوَّۃِ، ثُمَّ قَدْ یُؤْتِي اللّٰہُ الْعَالِمَ العَامِلَ النُّبُوَّۃَ وَقَدْ لَا یُؤْتِیہِ اللّٰہُ إِیَّاہَا : ﴿اَللّٰہُ أَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ﴾، وَکَانَ ہٰذَا قَبْلَ نَبِیِّنَا عَلَیْہِ الصَّلاَۃُ وَالسَّلاَمُ، أَمَّا الْآنَ فَقَدْ عُلِمَ بِالدَّلِیلِ الْقَطْعِيِّ انْتِفَائُ |