Maktaba Wahhabi

70 - 200
یہ تمام احادیث و آثار بارہ تکبیروں والے جمہور کے مسلک کی تائید کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ علامہ ابن عبدالبر نے مذکورہ اور مشار الیہ مرفوع احادیث کے بارے میں لکھا ہے کہ طرق حسان سے مروی ان احادیث میں عید کی پہلی رکعت میں سات اور دوسری میں پانچ تکبیریںہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں اور اس کے سوا کسی قوی و ضعیف مرفوع حدیث میں کچھ بھی مروی نہیں ہے اور یہی عمل کے لیے اولیٰ ہے۔[1] امام شوکانی نے بھی اسی مسلک کو راحج تر مسلک قرار دیا ہے۔[2] علامہ مبارک پوری رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ دو وجوہات کی بنا پر یہ مسلک عمل کے اعتبار سے اولیٰ ہے:  اس لیے کہ اس کی تائید میں متعدد مرفوع احادیث ہیں جن میںسے بعض قابل حجت ہیں اور دوسری ان کی مؤید ہیں جبکہ اہل کوفہ (احناف) کے مسلک کے بارے میں صرف حضرت ابو موسیٰ والی ایک حدیث ملتی ہے جس کی استنادی حیثیت آپ دیکھ چکے ہیں (کہ ضعیف اور ناقابل حجت ہے) امام بخاری و ترمذی نے بارہ تکبیروں والی حدیث کو اس موضوع کی سب سے صحیح حدیث قرار دیا ہے۔ [3]  اس لیے کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما بارہ تکبیروں والی احادیث پر ہی عمل پیرا تھے جبکہ امام بخاری رحمہ اللہ کا قول ہے کہ دو مختلف حدیثوں میں، جس میں سے ایک پر خلفائِ راشدین کا عمل رہا ہو، وہ حدیث صحت و صواب اور
Flag Counter