Maktaba Wahhabi

74 - 200
ہے، لہٰذا ان احادیث سے رفع الیدین پر استدلال کرنا بعید از قیاس ہے۔[1] انھوں نے اپنی دوسری کتاب ’’تمام المنۃ‘‘ میں لکھا ہے کہ چونکہ اس سلسلے میں کوئی مرفوع حدیث صحیح نہیں ہے لہٰذا عیدین و جنازہ کی نمازوں میں تکبیرات کے ساتھ عدم رفع الیدین یا رفع الیدین کی عدم سنیت و عدم مشروعیت کا قول ہی صحیح و حق ہے۔ [2]البتہ انھوں نے الارواء میں کتاب العیدین فریابی سے ایک صحیح سند والا اثر نقل کیا ہے جس میں ولید بن مسلم کہتے ہیں کہ میں نے تکبیراتِ زوائد کے ساتھ رفع یدین کرنے کے بارے میں امام مالک بن انس رحمہ اللہ سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا: (( نَعَمْ، اِرْفَعْ یَدَیْکَ مَعَ کُلِّ تَکْبِیْرَۃٍ وَ لَمْ اَسْمَعْ فِیْہِ شَیْئًا )) [3] ’’ہاں! ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کر لو اور میںنے اس سلسلے میں کوئی حدیث نہیں سنی۔‘‘ جہری قراء ت اور سورتیں: نماز عید چونکہ دن کی نماز ہے، اس لیے گمان ہو سکتاہے کہ شائد ظہر و عصر کی طرح اس کی قراء ت بھی سری ہوگی لیکن ایسا نہیں ہے، بلکہ عید کی نماز میں قراء ت جہری ہے کیونکہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عید کی دو رکعتوں میں سے پہلی رکعت میں سورہ غاشیہ پڑھا کرتے تھے جیسا کہ مسند احمد، سنن بیہقی، معجم طبرانی کبیر اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
Flag Counter