Maktaba Wahhabi

208 - 200
ان میں قربانی کے جانوروں کا ایک معقول حصہ ضرور شامل ہوتا ہے۔ کھالوں کا کاروبار کرنے والے کاریگر اور تاجر کہتے ہیں کہ قربانی کی کھالوں جیسی عمدہ دوسری کوئی کھال نہیں ہوتی۔ الغرض! سلسلہ بہ سلسلہ کتنی خلق خدا کو ان قربانیوں کا فائدہ پہنچتا ہے اور نیچے سے اوپر تک کئی اشخاص، ادارے، ٹھیکیدار، کارخانہ دار اور قوم و ملک سبھی مستفید ہوتے ہیں۔ قرآن کریم کا یہ اعجاز ہے کہ اس نے ان تمام فوائد کو {لَکُمْ فِیْھَا خَیْرٌ} کے جملہ میں سمیٹ لیا ہے۔ اوریہ حقیقت اپنی جگہ ہے کہ قربانی کو محض معاشی و مادی پہلو سے جانچنا ہی غلط ہے کیونکہ یہ اللہ کے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت کا احیاء، خلفاء صحابہ کا تعامل او ر تواتر امت سے ثابت شدہ سنت ہے۔ (بہ ترمیم و اضافہ از مقالہ مولانا جھنڈا نگری بحوالہ ماہنامہ آثار ، جلد دوم، شمارہ ۹، مقالہ مولانا حافظ کمیر پوری بحوالہ ہفت روزہ اہل حدیث، جلد ۱۷، شمارہ۳۳-۳۴) حجاج کی ہدی کے فوائد و مصارف: گھر میں کی جانے والی انفرادی قربانیوں کے مالی و مادی فوائد تو آپ کے سامنے آچکے ہیں، اب رہا موسم حج کی ہدی یا حجاج کی منٰی میں کی جانے والی قربانیوں کا سوال اور یہ نظریہ کہ وہاں تو گوشت اور چمڑا وغیرہ سب بیکار ہی چلا جاتا ہے ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں عرض ہے کہ بہت پہلے کا حل تو معلوم نہیں کہ ان سے استفادہ کرنے کا منصوبہ کیسا ہوتا تھا لیکن شاہ سعود کے دور سے حجاج کی قربانیوں کے چمڑے حکومت کی طرف سے مصر و سوڈان وغیرہ ممالک کی طرف بھیجے جانے لگے تھے اور وہاں سے وہ نمک وغیرہ دینے اور رنگنے کے بعد امریکہ اور یورپی
Flag Counter