Maktaba Wahhabi

188 - 200
آیت سے استدلال کیا ہے اور اسی تقسیم کو ترجیح دی ہے۔ (المغني: ۹/ ۴۴۸۔ ۴۴۹، تفسیر ابن کثیر: ۳/ ۴۷۷۔ ۴۷۸ اردو) شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی رائے بھی یہی ہے۔ (مجموع الفتاوی ۲۶/ ۳۰۹) غیر مسلم کے لیے قربانی کا گوشت: بعض اہل علم کے نزدیک قربانی کا گوشت غیر مسلم کو بھی دیا جا سکتا ہے کیونکہ سورہ حج کی آیت میں {اَطْعِمُوا الْقَانِعَ وَ الْمُعْتَرَّ} میں عام حکم ہے ، جو غیر مسلموں کو بھی شامل ہے اور اس کی ممانعت کی کوئی صریح دلیل نہیں ہے۔ مولانا حافظ صلاح الدین یوسف نے اپنے ایک مقالے میں اس رائے کا اظہار کیا ہے۔ (الاعتصام عید الاضحی نمبر ۱۹۸۶ء) گوشت کی مدت: مذکورہ بالا مستحب تقسیم کے مطابق اپنے حصے میں جو گوشت کا تیسرا حصہ آئے، اس میں سے عید کے دن، ایام تشریق (۱۱، ۱۲، ۱۳؍ ذوالحجہ) میں اور بعد تک بھی اسے کھایا اور رکھا جا سکتا ہے کیونکہ صحیح بخاری و مسلم، سنن ابو داود، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ میں دو ایک نہیں بلکہ متعدد احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ شروع اسلام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غرباء و مساکین کی کثرت اور قربانی کرنے و الوں کی قلت کے پیش نظر قربانی کے گوشت کو تین دن سے زیادہ عرصہ تک کھانے اور رکھنے سے منع فرما دیا تھا تاکہ فقراء کو زیادہ سے زیادہ گوشت پہنچ سکے مگر بعد میں جب مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ نے فراخی و کشائش فرما دی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا: (( کُلُوْا وَادَّخِرُوْا وَ تَصَدَّقُوْا )) [1]
Flag Counter