Maktaba Wahhabi

191 - 200
طرح کا ظلم، بے رحمی اور سنگدلی ہے، اور پھر ملت اسلامیہ کے افراد کو شکوک و شبہات میں مبتلا کرنے کے لیے بعض مادہ پرستوں اور دولت کے پجاریوں نے یہ دہائی دینا شروع کردی کہ ہر سال ہر گھرمیں قربانی ’’ضیاع اموال‘‘ ہے۔ قربانی جیسے شعارِ اسلام کے خلاف اس قسم کے الٹے سیدھے اعتراضات اچھال کر اپنے گھٹیا ذہنی معیار کا ثبوت بہم پہنچا دیا جاتا ہے کیونکہ کسی بھی عقلِ سلیم کے مالک مسلمان کے نزدیک ایسے بے سروپا اعتراضات میں کوئی جان نہیں اور نہ ہی کوئی وزن ہے بلکہ یہ اعتراضات خود معترضین کے عقلی دیوالیہ پن کامنہ بولتا ثبوت ہے۔ قربانی اور تعاملِ امت: قربانی صرف حجاج بیت اللہ پر ہی ضروری نہیں بلکہ ہر سال ہر گھر والوں اور خصوصاً اصحابِ استطاعت مسلمانوں کے لیے ضروری ہے۔ جس کی تفصیل ذکر کی جا چکی ہے، اب اسے دہرانے کی ضرورت نہیں۔ صرف سورہ حج کی آیت (۳۴) {وَ لِکُلِّ اُمَّۃٍ جَعَلْنَا مَنْسَکًا} کا ترجمہ و تفسیر اور خصوصاً تفسیر کبیر امام رازی (۶/ ۲۳۶) تفسیر ابن کثیر (۳/ ۲۲۱) تفسیر فتح القدیر امام شوکانی (۳/ ۴۵۲)، مختصر تفسیر موضح القرآن از شاہ عبد القادر محدث دہلوی اور حجۃ اللہ البالغہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہم اللہ (۱/ ۹۹) ملاحظہ فرمائیں۔ ایسے ہی سورہ انعام کی آیت (۱۶۲) {قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ} کے ترجمہ و تفسیر کے لیے بطور خاص تفسیر ابن کثیر (۲/ ۱۹۸)، اور فتح القدیر امام شوکانی (۲/ ۱۸۵) کا مطالعہ کیا جائے۔ اسی طرح سورۂ کوثر کی دوسری آیت {فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ} کا ترجمہ اور لفظ ’’نحر‘‘ کے ضمن میں قدیم و جدید مفسرین بالخصوص امام رازی، امام ابن کثیر،
Flag Counter