Maktaba Wahhabi

27 - 200
بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم تاریخ و فلسفہ عید یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دنیا کی ہر قوم، خواہ وہ مذہب پرست ہو یا مذہب بیزار، اور خواہ وہ مہذب و شائستہ اور ترقی پسند و ترقی یافتہ ہو، یا تہذیب و تمدن کے نام سے ناآشنا، اس کے لیے کوئی نہ کوئی دن اجتماعی طور پر خوشی ومسرت کے اظہار کے لیے متعین و مقرر ہے۔ یہ ایک ایسی قومی عادت ہے جس کے ذکر سے کسی بھی زمانے میں کسی قوم کی تاریخ خالی نظر نہیں آتی۔ فرق صرف اتنا ہے کہ مذہبی اقوام کی عیدوں کو مذہبی تقدس حاصل ہوتا ہے اور جہاں مذہب سے کسی کو کوئی سروکار نہ ہو، وہاں کسی سیاسی یا سماجی راہنماکی یاد میں یا آزادی کے دن کی مناسبت سے تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے۔ مذہبِ اسلام نے بھی اپنے ماننے والوں کے فطرتی جذبہ اظہارِ مسرت کا لحاظ رکھتے ہوئے انھیں بھی اس کے مواقع مہیا کیے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے وقت اس ماحول میں وہ ساری برائیاں موجود تھیں جنہیں برائی کا نام دیا جاسکتا ہے۔ شرک تھا، بت پرستی تھی اور ہر طرح کا اخلاقی انحطاط تھا۔ وہ لوگ ’’ابراہیمی‘‘ کہلوانے کے باوجود غیروں کے نقال اور مقلد تھے، یہاں تک کہ عید کے معاملے میں بھی وہ نوروز اور مہر جان جیسی مجوسی عیدوں یا تہواروں کے پابند تھے؛ اور کسی قوم کی ذلت و پستی کی یہ انتہا ہوتی ہے کہ وہ غم اور خوشی کے اظہار کے معاملوں میں بھی دوسروں کی نقال ہو؛ اس کی اپنی تاریخ اس معاملے میں اس کی کوئی
Flag Counter