Maktaba Wahhabi

161 - 200
’’ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کردیا ہے تاکہ (اس امت کے لوگ) ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے انھیں بخشے ہیں۔‘‘ کتب تفسیر، کتب شروحِ حدیث اور کتبِ فقہ میں ان جانوروں کی تفصیلات دی گئی ہیں کہ ان میں اونٹ ، اونٹنی ، بیل ، گائے ، بکرا، بکری، مینڈھا ، بھیڑ (اور دنبہ) ہیں۔ ان جانوروں کی قربانی کے جواز پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے کیونکہ سورۂ انعام میں ان سب کا ذکر حلال جانوروں کے ضمن میں کیا گیا ہے چنانچہ ارشاد الٰہی ہے: { ثَمٰنِیَۃَ اَزْوَاجٍ مِنَ الضَّاْنِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْمَعْزِاثْنَیْنِ} [الأنعام: ۱۴۳] ’’یہ آٹھ نرو مادہ ہیں، دو بھیڑ کی قسم سے اور دو بکری کی قسم سے۔‘‘ پھر اگلی آیت میں فرمایا: { وَ مِنَ الْاِبِلِ اثْنَیْنِ وَ مِنَ الْبَقَرِ اثْنَیْنِ} [الأنعام: ۱۴۴] ’’اور دو اونٹ کی قسم سے اور دو گائے کی قسم سے۔‘‘ بھینس یا بھینسے کی قربانی: ان کے جواز میں فقہاء کا اختلاف ہے۔ اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ عرب اور خصوصاًحجاز مقدس میں بھینس پائی ہی نہیں جاتی تھی لہٰذا قرآن و سنت میں اس کے بارے میں کوئی صراحت نہیں ملتی۔ علامہ دمیری نے ’’حیاۃ الحیوان‘‘ (۱/ ۱۸۳) میں، ابن منظور نے ’’لسان العرب‘‘ (۲/ ۴۳) میں اور خوارزمی نے ’’المغرب في ترتیب العرب‘‘ (ص: ۸۹، بیروت) میں بھینس کو گائے کی جنس سے قرار دیا ہے۔ نیز بعض ائمہ و محدثین مثلاً امام مالک نے موطا میں بھینس کو زکوۃ ادا کرنے کے معاملے میں گائے کی صنف میں قرار دیا ہے، اور
Flag Counter