Maktaba Wahhabi

72 - 200
و دعا نہیں ہے جبکہ امام احمد و شافعی رحمہما اللہ کے نزدیک مستحب یہ ہے کہ ہر دو تکبیروں کے مابین ’’سبحان اللّٰہ، والحمد للّٰہ (ولا إلہ إلا اللّٰہ) واللّٰہ أکبر‘‘ کہا جائے۔[1] قائلینِ ذکر کا استدلال حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ایک اثر سے ہے جس کی سند حسن ہے؛ بلکہ امام سخاوی نے ’’القول البدیع‘‘ میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔ وہ اثر معجم طبرانی کبیر میں مرسلاً اور موصولاً اور صلاۃ العیدین محاملی اور بیہقی میں بھی مروی ہے کہ انھوں نے ہر دو تکبیروں کے مابین حمد و ثناء اور صلاۃ و دعا کرنے کا کہا ہے۔ طبرانی والے مرسل اثر میں تکبیروں کی تعداد کم ذکر کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں امام بیہقی نے لکھا ہے کہ ہم حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے موقوف اثر میں وارد ہر دو تکبیروں کے مابین والے ذکر کو تو اختیار کر لیتے ہیں کیونکہ اس سلسلے میں ان کا کوئی مخالف نہیں لیکن تکبیروں کی تعداد کے سلسلے میں حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، عملِ اہل حرمین اور آج تک کے مسلمانوں کے عمل کی وجہ سے ہم ان کی مخالفت کرتے ہیں۔[2] رفع الیدین: تکبیراتِ زوائد کے ساتھ رفع الیدین کرنے کے سلسلے میں متعدد احادیث مروی ہیں، جن میں سے ایک مسند احمد و طیالسی اور سنن دارمی میں مختلف الفاظ سے مروی ہے، جس میں حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( رَأَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم یَرْفَعُ یَدَیْہِ مَعَ التَّکْبِیْرِ )) [3]
Flag Counter