Maktaba Wahhabi

45 - 200
نماز عید الفطر کے لیے کچھ کھا کر جانا اور عید الاضحی سے واپس آکر کھانا: متعدد احادیث سے پتہ چلتاہے کہ عید الفطر کے دن کچھ نہ کچھ کھاکر عید گاہ کی طرف جانا چاہیے اور بہتر یہ ہے کہ وہ کوئی میٹھی چیز ہو؛ چنانچہ صحیح بخاری، صحیح ابن حبان، مستدرک حاکم، سنن بیہقی اور مسند احمد میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم یَغْدُوْ یَوْمَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَاْکُلَ تَمَرَاتٍ وَ یَاْکُلُہُنَّ وِتْرًا )) [1] ’’عید الفطر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ کھجوریں کھا کر نکلا کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم طاق تعداد میں کھجوریں کھایا کرتے تھے۔‘‘ یاد رہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو کھجوریں کھانے میں طاق (۱، ۳، ۵، ۷، ۹) کا خیال فرمایا کرتے تھے، لہٰذا اگر ہمیں سنتِ رسول محبوب ہے تو ہمیں بھی ایسا ہی کرنا چاہیے، اور اگر کھجوریں نہیں تو کم از کم لقموں میں ہی طاق کا خیال رکھا جاسکتاہے ۔ البتہ عید الاضحی کے دن کچھ کھائے پیے بغیر عید گاہ کو جانا مسنون ہے، جیسا کہ سنن ترمذی و ابن ماجہ و دارمی اور مسند احمد میں حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لاَ یَخْرُجُ یَومَ الْفِطْرِ حَتّٰی یَطْعَمَ، وَلاَ یَطْعَمُ یَوْمَ الْأَضْحٰی حَتّٰی یُصَلِّيَ )) [2] ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے لیے گھر سے کچھ کھا کر نکلا کرتے تھے اور عید الاضحی کی نماز پڑھنے سے پہلے کچھ نہیں کھایا کرتے تھے۔‘‘ اور مسند احمد میں ہے:
Flag Counter