Maktaba Wahhabi

55 - 200
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے راستے کی تبدیلی میں ان تمام صحیح و متحمل اسباب اور فوائد و حکمتوں کی رعایت فرمائی ہے۔[1] راستہ بدلنے کا جواز: مذکورہ فوائد و برکات کے حصول کے لیے واپسی کا راستہ بدل لیا جائے تو یہی سنت و افضل ہے لیکن اگر کسی وجہ سے راستہ نہ بدلا جائے بلکہ جس راستے سے عید گاہ جائیں اسی راستے سے واپس بھی لوٹ آئیں تو بھی کوئی خاص حرج نہیں کیونکہ یہ راستہ بدلنا کوئی واجب تو نہیں بلکہ صرف مستحب ہے۔[2] اس کے علاوہ سنن ابی داود، مستدرک حاکم اور امام بخاری کی تاریخ میں ایک ضعیف حدیث بھی ہے جس میں بکر بن مبشر بیان کرتے ہیں: ’’کُنْتُ اَغْدُوْ مَعَ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم اِلَی الْمُصَلّٰی یَوْمَ الْفِطْرِ وَ یَوْمَ الْاَضْحٰی فَنَسْلُکُ بَطْنَ بُطْحَانَ حَتّٰی نَاْتِيَ الْمُصَلّٰی، فَنُصَلِّيْ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم ثُمَّ نَرْجِعُ مِنْ بَطْنِ بُطْحَانَ اِلٰی بُیُوْتِنَا ‘‘[3] ’’میں عید الفطر اور عید الاضحی کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے ساتھ عید گاہ جایا کرتا تھا۔ ہم وادی بطحان کے راستے عید گاہ جاتے اور وہاں بنی سالم کے ساتھ نماز عید پڑھنے کے بعد وادی بطحان ہی کے راستے اپنے گھروں کو واپس لوٹ آتے تھے۔‘‘
Flag Counter