Maktaba Wahhabi

56 - 200
شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے ’’تمام المنۃ‘‘ (ص: ۳۴۶ ، ۳۴۷) میں اس کی سند کے صالح ہونے میں اختلاف کیا ہے اور لکھا ہے کہ علامہ ذہبی نے میزان الاعتدال میں ابن سکن کا تعاقب کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کی سند کے دو راوی اسحق اور بکر، اس حدیث کے سوا نہیں پہچانے جاتے اور حافظ نے اسحق کو مجہول الحال لکھا ہے۔[1] تکبیریں کہنا: عید گاہ کی طرف جاتے ہوئے تکبیریں کہتے جانا سنت ہے ۔ جمہوراہل علم کے نزدیک عید الفطر کے دن گھر سے نکلنے سے لے کر خطبہ شروع ہونے تک اور عید الاضحی کے موقع پریوم عرفہ (۹ ذوالحجہ) کی صبح سے لے کر ایام تشریق (یعنی ۱۱، ۱۲، ۱۳؍ ذوالحجہ) کے آخری دن کی نماز عصر تک تکبیریں کہنے کا وقت ہے۔[2] سورہ بقرہ میں ارشاد الٰہی ہے: { وَ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ} [البقرۃ: ۱۸۵] ’’تاکہ تم اللہ کی طرف سے آمدہ ہدایت کے مطابق اللہ کی بڑائی (تکبیریں) بیان کرو۔‘‘ یہاں عید الفطر کی تکبیریں مراد ہیں جبکہ سورہ حج {وَ لِتُکَبِّرُوا اللّٰہَ عَلٰی مَا ھَدٰکُمْ} [الحج: ۳۷] اور سورہ بقرہ {وَاذْکُرُوا اللّٰہَ فِیْٓ اَیَّامٍ مَّعْدُوْدٰتٍ} [البقرۃ: ۲۰۳] میں ان دونوں مقامات پر عید الاضحی کی تکبیریں مراد ہیں۔ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے {اَیَّامٍ مَّعْدُوْدَاتٍ} کی تفسیر میں مروی ہے:
Flag Counter