Maktaba Wahhabi

65 - 200
ہے جیسا کہ صحیحین و سنن کے حوالے سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث گزری ہے، جس میں مذکور ہے: (( إِنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰہ عليه وسلم خَرَجَ یَوْمَ الْفِطْرِ فَصَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لَمْ یُصَلِّ قَبْلَھَا وَلاَ بَعْدَہَا )) [1] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں؛ نماز عید سے پہلے یا بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہیں پڑھا۔‘‘ نمازِ عید کا طریقہ: نماز عید کی ادائیگی کا طریقہ تو وہی ہے جو عام رکعتوں کا ہے سوائے اس کے کہ ہر رکعت میں کچھ تکبیریں عام نمازوں سے زیادہ ہیں جنھیں ’’تکبیراتِ زوائد‘‘ کہا جاتا ہے، یہ پہلی رکعت میں دعائے استفتاح کے بعد اور دوسری میں تکبیر قیام کے بعد کہی جاتی ہیں۔[2] تکبیراتِ زوائد: نماز عید کی ان تکبیراتِ زوائد کی تعداد اور مقام کے بارے میں اختلاف ہے۔ اس سلسلے کے دس اقوال میں دو بڑے مسلک یہ ہیں: ایک چھ تکبیروں والا احناف کا مسلک اور دوسرا بارہ تکبیروں والا جمہور اہل علم کا مسلک۔ احناف کا مسلک: صحابہ کرام میں سے حضرت ابن مسعود، ابو موسی اشعری اور ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہم اور ائمہ میں سے امام سفیان ثوری اور امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا مسلک
Flag Counter