Maktaba Wahhabi

147 - 200
میں چار پیسے بچانے کی خاطر بطور اجرت گوشت ہی دے دیتے ہیں جو قطعاً صحیح نہیں کیونکہ صحیح بخاری و مسلم میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: (( اَمَرَنِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰہ عليه وسلم أَنْ اَقُوْمَ عَلٰی بُدْنِہٖ، وَأَنْ اَتَصَدَّقَ بِلُحُوْمِھَا وَ جُلُوْدِھاَ وَاَجِلَّتِھَا وَأَنْ لاَ اُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْھَا شَیْئاً )) ’’مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوںکے پاس (بوقت ذبح) موجود رہوں اور ان کے گوشت، چمڑے اور پالان صدقہ کردوں اور گوشت بنانے والے کو ان چیزوں میں سے (بطور اجرت) کچھ نہ دوں۔‘‘ آپ کا یہ ارشاد بیا ن کرنے کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: (( نَحْنُ نُعْطِیْہِ مِنْ عِنْدِنَا )) [1] ’’ہم اسے اجرت اپنے پاس سے دیا کرتے تھے۔‘‘ 5۔ چمڑے اور گوشت سے کچھ نہ بیچنا: مذکورہ بالا حدیث میں قصاب یا گوشت بنانے والے کو بطور اجرت گوشت دینے کی تو ممانعت ہے جو گوشت بیچنے کی ایک شکل ہے اور یہ ممنوع ہے، البتہ اگر اسے اجرت پوری دے دیں اور جاتے ہوئے تھوڑا سا گوشت دوسرے عام لوگوں کی طرح دے دیں تو اس میں حرج نہیں کیونکہ یہ بیچنے میں داخل نہیں ہوگا۔ اسی طرح گوشت کی طرح قربانی کے جانوروں کی کھالیں اور چمڑے بیچ کر قربانی
Flag Counter