Maktaba Wahhabi

41 - 200
(محدثین کرام) کے نزدیک وہ روایات ضعیف ہیں، لہٰذا ان کے تذکرے سے ہم بھی صرفِ نظر کرتے ہیں، البتہ بعض صحابہ و تابعین کے آثار سے اس رات کے قیام و عبادت کی فضیلت معلوم ہوتی ہے؛ چنانچہ امام مروزی رحمہ اللہ نے اپنی معروف کتاب ’’قیام اللیل‘‘ (ص: ۱۱۰) میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا ارشاد نقل کیا ہے: ’’ مَنْ قَامَ لَیْلَۃَ الْعِیْدِ اِیْمَانًا وَّ احْتِسَابًا لَمْ یَمُتْ قَلْبُہٗ حِیْنَ تَمُوْتُ الْقُلُوْبُ‘‘[1] ’’جو شخص عید کی رات اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہوئے اور رضائے الٰہی کی تلاش کی خاطر قیام کرے گا، اس کا دل قیامت کی ہولناکیوں میں مطمئن رہے گا۔‘‘ عید کے دن غسل: نماز عید کے لیے جانے سے قبل غسل کرنا مستحب ہے، اس پر تمام ائمہ کرام کا اتفاق ہے۔ اس سلسلے میں مسند بزار اور شرح السنہ بغوی میں کئی مرفوع روایات مذکور ہیں، لیکن ابن معین اور ابو حاتم جیسے کئی محدثین کرام نے انھیں ضعیف قرار دیا ہے۔[2] البتہ مؤلف البدر المنیر کے بقول اس سلسلے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے کئی آثار پائے جاتے ہیں جو سند کے اعتبار سے بھی جید ہیں؛ مثلاً مسند شافعی اور موطا امام مالک میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں مروی ہے: ’’ کَانَ یَغْتَسِلُ یَوْمَ الْفِطْرِ قَبْلَ اَنْ یَغْدُوَ إِلٰی الْمُصَلّٰی‘‘[3]
Flag Counter