Maktaba Wahhabi

135 - 200
ان مقامات میں سے ’’سورۂ صافات‘‘ کے تیسرے رکوع میں اس قربانی اور ’’ذبح عظیم‘‘ کا واقعہ مذکور ہے جس کی یادگار ہماری یہ قربانیاں ہیں۔ ان قربانیوں کے سنت ابراہیمی ہونے کے علاوہ یہ ہمارے نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی ایسی سنت ہے کہ آپ نے سفر و حضر میں ہرسال اس پر عمل فرمایا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سنت مؤکدہ ہے اور جمہور اہل علم کا بھی یہی قول ہے۔ صحابہ و تابعین، ائمہ کرام اور فقہاء و محدثین کی اکثریت نے بھی اسے سنت ہی قرار دیا ہے لیکن امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے ہر صاحبِ استطاعت کے لیے قربانی کو واجب قرار دیا ہے جبکہ مشہور محقق علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صحابہ کرام میں سے کسی سے بھی یہ ثابت نہیں کہ انھوں نے قربانی کو واجب قرار دیا ہو جبکہ اکثریت سے یہ ثابت ہے کہ یہ غیر واجب ہے لیکن قربانی کے شرائع دینیہ میں سے ایک اہم عبادت (اور شعائر اسلام) ہونے میں کسی کو بھی کوئی اختلاف نہیں۔ (دیکھیں: نیل الأوطار: ۲/ ۵/ ۱۰۹، ۱۱۲، الفتح الرباني و شرحہ: ۱۳/ ۶۰، ۶۱، مرعاۃ المفاتیح: ۳/ ۳۴۹، ۳۵۰) ترک قربانی پر وعید: جو شخص قربانی کا جانور خریدنے یا اونٹ، گائے میں حصہ ڈالنے کی طاقت رکھتا ہو اور اس کے باوجود بھی اس سنت ابراہیمی و سنت مصطفوی کا احیا نہیں کرتا، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت وعید فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عتاب شدید کا اندازہ اس حدیث سے ہوتا ہے جو سنن ابن ماجہ اور مسند احمد میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
Flag Counter