Maktaba Wahhabi

77 - 200
میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عیدین میں سورئہ اعلی و غاشیہ پڑھنے کا ذکر آیا ہے جن سے بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہری قراء ت کرتے تھے، اس لیے صحابہ کو ان کے پڑھنے کا پتہ چلا تھا۔ [1] حکمت: عیدین میں ان مخصوص سورتوں کی قراء ت میں کیا حکمت پنہاں ہے؟ اس سلسلے میں امام نووی نے صحیح مسلم کی شرح میں اور امام شوکانی نے نیل الاوطار میں لکھا ہے کہ سورۃ الاعلیٰ پڑھنے میں لوگوں کو نماز اور فطرانے (زکوۃ الفطر) کی ادائیگی کی ترغیب دلانا مقصود تھا کیونکہ حضرت سعید بن مسیب اور عمر بن عبدالعزیز رحمہما اللہ نے {قَدْ اَفْلَحَ مَنْ تَزَکّٰی . وَذَکَرَ اسْمَ رَبِّہٖ فَصَلّٰی} کی تفسیر میں یہاں زکوۃ الفطر اور نماز ہی مراد لی ہے، اور سورۃ الغاشیہ چونکہ سورۂ اعلی کے ساتھ ہی آگے آتی ہے لہٰذا اس موالات کی وجہ سے دوسری رکعت میں اس کی قراء ت فرمائی جبکہ سورئہ ق اور قمر کی تلاوت میں یہ حکمت پوشیدہ ہے کہ ان سورتوں میں بعث بعد الموت (حشر و نشر) قرون سابقہ کی خبریں، جھوٹوں اور جھٹلانے والوں کی ہلاکت کا ذکر ہے، اور عید کے دن لوگوں کے باہر نکلنے کی قیامت کے دن قبروں سے نکلنے سے مشابہت پائی جاتی ہے اس لیے بھی ان کی قراء ت کی گئی۔[2] نماز عید کے بعد خطبہ: خطبۂ عید کے سلسلے میں سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ ہے کہ پہلے نماز عید کی دو
Flag Counter