Maktaba Wahhabi

190 - 200
میں پیسے مہیا ہو جانے کی غالب توقع ہو تو وہ قرض لے کر بھی قربانی کر سکتا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ قرض لے کر قربانی دینا ایک مستحسن فعل ہے اگرچہ یہ واجب و ضروری نہیں ہے۔ (مجموع الفتاوی: ۲۶/ ۳۰۵) اور اگر کسی پر پہلے سے کوئی قرض واجب الادا ہے اور اسے وہ حسب وعدہ بروقت ادا کرنے کی بھی بخوبی توقع رکھتا ہے تو ایسا شخص بالاولیٰ قربانی کر سکتا ہے۔ وہ لوگ جو کسی کاروباری قرض (نفع آور) کے بہانے قربانی ترک کردیتے ہیں کہ جی ہم تو پہلے ہی مقروض ہیں ان کا یہ عذر بجا نہیں ہے۔ قربانی کی شرعی حیثیت کو مشتبہ و مشکوک بنانے کی ناکام و بدترین سازش: قرآن کریم اور حدیث شریف سے قربانی کے ثابت شدہ اور مشروع عمل ہونے کے علاوہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی مسلسل عمل، تعامل صحابہ و تابعین، ائمہ اربعہ بلکہ تمام مکاتب فکر کے ائمہ و فقہاء اور محدثین کی تصریحات کے پیش نظر حضرت ابراہیم خلیل اﷲ علیہ السلام سے لے کر پہلی سب امتوں اور امت اسلامیہ کے تمام افراد حسبِ استطاعت گھر گھر قربانی کرتے چلے آ رہے ہیں مگر شیطان لعین جو اپنی جگہ مصروف شیطانیت ہے، اس نے نہ صرف غیر مسلم لوگوں کے ذریعہ بلکہ بعض بزعم خود مسلمانوں یعنی منکرین حدیث یا پرویزی نظریات کے حامل لوگوں اور مغرب زدہ و عقل پرست شاطروں کو بھی بہکایا تو وہ قربانی کے خلاف طرح طرح کا پروپیگنڈہ کرنے میں مصروف ہوگئے۔ ایک نے کہا کہ قربانی تو صرف منیٰ میں موجود حجاج ہی کے لیے ضروری ہے، گھر گھر قربانی کا کوئی جواز نہیں۔ اس طرح قربانی کی شرعی حیثیت کو مشکوک بنانے کی نامسعود کوشش کی گئی اور پھر اس بات کو مزیدتقویت دینے کے لیے کسی بقلم خود ’’رحم دل‘‘ نے یہ ہوّاکھڑا کر دیا کہ گھر گھر قربانی کرنا جانوروں پر ایک
Flag Counter