Maktaba Wahhabi

71 - 200
تأکد میں اولی ہوتی ہے۔[1] حتی کہ خود بعض کبار علماء احناف میں سے شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور مولانا عبدالحی لکھنوی رحمہما اللہ نے بھی بارہ تکبیروں والے مسلک کی ہی تائید کی ہے۔ نیز شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ نے بھی ایسا ہی کہا ہے۔[2] تکبیراتِ زوائد کی شرعی حیثیت: ان تکبیراتِ زوائد کے سلسلے میں شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز حفظہ اللہ (سیالکوٹ) کا ایک مقالہ مجلہ جامعہ ابراہیمیہ میں شائع ہوا ہے جس کی آخری قسط مجلہ کے سلسلہ (۱۳) بابت ذوالحجہ و محرم بمطابق ستمبر ۱۹۸۶ء میں شائع ہوئی تھی۔ موصوف کا یہ مقالہ اپنے موضوع پر کافی مفصل اور مفید ہے۔ جزاہ اللّٰہ خیرا۔ یہ تکبیریں سنت ہیں، ان کے عمداً یا سہواً چھوٹ جانے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ امام ابن قدامہ نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں مجھے کسی کا اختلاف معلوم نہیں۔[3] امام شوکانی رحمہ اللہ نے اس بات کو ترجیح دی ہے کہ اگرکوئی بھول کر یہ تکبیریں چھوڑ دے تو اسے سجدۂ سہو کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ [4] تکبیرات زوائد کے درمیان: امام ابوحنیفہ و امام مالک رحمہما اللہ کا قول ہے کہ ان تکبیرات کے درمیان کوئی ذکر
Flag Counter