Maktaba Wahhabi

57 - 200
’’ہِيَ اَیَّامُ التَّشْرِیْقِ‘‘ [1] ’’وہ (گنے چنے دن) ایام تشریق ہیں۔‘‘ یہ تکبیریں بلند آواز سے کہنی چاہییں کیونکہ سنن دار قطنی و بیہقی اور مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت نافع رحمہ اللہ کا بیان ہے: ’’اِنَّ ابْنَ عُمَرَ کَانَ اِذَا غَدَا یَوْمَ الْفِطْرِ وَ یَوْمَ الْاَضْحٰی یَجْہَرُ بِالتَّکْبِیْرِ‘‘[2] ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما عید الفطر اور عید الاضحی کے دن جب نکلتے تو بلند آواز سے تکبیریں کہا کرتے تھے۔‘‘ تکبیروں کے اوقات: یہاں یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ ایام تشریق میں تکبیریں کہنے کا کوئی وقت مقرر نہیں بلکہ تمام اوقات میں مستحب ہیں۔ چنانچہ امام بخاری نے ’’باب التکبیر أیام منیٰ‘‘ کے ترجمہ میں لکھا ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ منیٰ میں اپنے قبہ (خیمہ) میں تکبیریں کہا کرتے تھے اور اہل مسجد ان کی تکبیریں سن کر تکبیریں کہنے لگتے تھے حتیٰ کہ بازار والے لوگ بھی تکبیریں کہنے لگتے، یہاں تک کہ پورا منیٰ تکبیروں سے گونج اٹھتا تھا۔[3] صحیح بخاری کے اسی ترجمۃ الباب میں ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما ایام منیٰ میں نمازوں کے بعد اور اپنے بستر پر لیٹے ہوئے اور اپنے خیمہ میں اور مجلس میں
Flag Counter