اس کتاب کی ضرورت کیوں پیش آئی ؟ امام بخاری نے صحابہ سے لے کر اپنے اساتذہ تک ہزاروں کی تعداد میں رواۃ جمع کردیے اور فنِ جر ح وتعدیل میں سب سے پہلی مفصل تاریخ مرتب کرنے کا اعزاز حاصل کیا۔ان کے معاصرین میں سے امام ابو حاتم اور امام ابو زرعہ بھی فن جرح وتعدیل کے ائمہ تھے۔امام ابو حاتم کے بیٹے عبدالرحمن نے امام بخاری کی التاریخ الکبیر کو سامنے رکھ کر اسی ترتیب سے رواۃ پر اپنے والد محترم اور ان کے ساتھی امام ابوزرعہ سے سوالات کرنے شروع کردیے،وہ ہر راوی کے بارے میں ان دونوں سے سوال کرتے،وہ ان کے جواب لکھتے جاتے،اس طرح ابن ابی حاتم کے ہاتھ میں تین ائمہ جرح و تعدیل کی آرا آگئیں۔امام بخاری، امام ابو زرعہ اور امام ابوحاتم۔پھر ابن ابی حاتم نے دیگر محدثین کی طرف خطوط لکھے اور ان کی آراء بھی جمع کیں اور ہر ہر قول کی سند لکھی۔
اس کتاب کے دومقدمے ہیں، پہلی مستقل جلد مقدمہ ہے اور دوسرامختصر مقدمہ دوسری جلد کے شروع میں ہے۔
یہ اسماء الرجال کی ایک نہایت اہم اور مرجع کی کتاب ہے۔کوئی بھی طالب علم اس سے مستغنی نہیں ہوسکتا۔اس کتاب کا منہج جاننا بہت ضروری ہے۔ہمارے سامنے الجرح والتعدیل لابن ابی حاتم کا دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان کا مطبوعہ دس جلدوں کا والا نسخہ ہے، جس کی پہلی جلد تقدمۃالمعرفۃ لکتاب الجرح والتعدیل ہے اور دسویں جلد فہارس پر مشتمل ہے۔
پہلی جلد تقدمۃالمعرفۃ لکتاب الجرح والتعدیل کا تعارف:
یہ جلد ۳۲۴ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں صرف فن رجال کے تعارف و اہمیت اور اہم قوانینِ جرح وتعدیل پر بحث کی گئی ہے۔
امام ابن ابی حاتم نے فنِ جرح و تعدیل کے ۱۸ نقاد محدثین کے مفصل حالات لکھے ہیں،پھر مصنف نے مقدمۃ المصنف کے تحت سنت اور جرح و تعدیل کے اہمیت کے لیے چھے ابواب قائم کیے ہیں۔
الجرح و التعدیل کی جلد ۲تا ۹ تک کا منہج
اس میں حروف تہجی کے اعتبار سے رواۃ کو جمع کیا ہے۔رواۃ پر بحث کا طریقہ یہ ہے کہ
|