۲: اسبابِ جرح و تعدیل سے بخوبی واقف ہو۔
۳: عربی زبان کا ماہر ہو،تاکہ علماء کے اقوال کو اچھی طرح سمجھ سکے۔
جرح و تعدیل میں تعارض اور اس کا حل
۱:جس راوی کی توثیق پر تمام محدثین کا اتفاق ہو وہ ثقہ ہے۔
۲:جس راوی کے ضعیف ہونے پر تمام محدثین کااتفاق ہو وہ ضعیف ہے۔
جس راوی کو بعض نے ثقہ کہا اور بعض نے ضعیف کہا، وہ مختلف فیہ راوی ہے اس میں راجح معلوم کرنے کے لیے ہمیں درج ذیل باتوں کو مد نظر رکھنا ہو گا:
۱:جرح مفسر ہمیشہ تعدیل مبہم پر مقدم ہوگی،کیونکہ جرح کرنے والے کے پاس دلیل موجود ہے۔جرح مفسر کے الفاظ درج ذیل ہیں:صدوق یھم، سیء الحفظ،فاحش الغلط، منکر الحدیث، مضطرب الحدیث، متروک۔
۲:تعدیل مفسر ہمیشہ جرح مبہم پر مقدم ہوگی۔
۳:اگرجرح مفسر اور تعدیل بھی مفسر یا جرح مبہم اور تعدیل بھی مبہم ہو تو ان دونوں صورتوں میں جرح مقدم ہوگی۔
۴:ائمہ جرح وتعدیل دیکھے جائیں کہ جرح کرنے والے متشدد تو نہیں اور توثیق کرنے والے متساہل ہیں یا معتدل۔متشدد کی توثیق بہت اہمیت رکھتی ہے اور متشدد کی جرح دوسرے محدثین کے اقوال دیکھے بغیر نہیں لینی چاہیے۔متساہل کی توثیق سے دور رہنا چاہیے۔
تنبیہ: بعض لوگوں کا قول ’’ جس پر اختلاف ہو اور تطبیق و توفیق ممکن نہ ہو تو ہمیشہ محدثین کی اکثریت کو ترجیح دی جاتی ہے ‘‘یہ بات درست نہیں ہے۔
اگر کسی راوی پر ایک ہی امام کے اقوال میں تعارض ہو مثلا ایک ہی راوی کو ایک محدث نے ثقہ کہا اور اسی محدث نے انھیں ضعیف بھی کہا تو اس صورت میں بعد والا قول لیا جائے گا۔اگر تاریخ کے ذریعے بعد والے قول کا تعین ہو جائے توپہلے قول کو منسوخ اور دوسرے کو ناسخ سمجھا جائے گا۔[1]
|